دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کس کو کیا کرنا چاہئے ۔وہ جس کو پڑھنے کا حکم دیں وہ پڑھیں اور جن کو تبلیغ متعارف (مروج) کے لئے مقرر کریں وہ مبلغ بنے ۔ پھر تبلیغ کے اندر جس کو جو خدمت سپرد کریں وہ اسی کو انجام دے ۔مثلاً کسی کو مالی خدمت بتلادیں گے ۔کسی کو تصنیف وتالیف کی ، پس یہ مت سمجھوکہ یہ تبلیغ نہیں ہے ، یہ بھی تبلیغ ہی ہے۔ کیوں کہ تبلیغ کے مقدمات (وسائل) بھی تبلیغ سے ملحق(اور اس میں شامل) ہیں ۔ پس مال خرچ کرنے والا بھی مبلغ ہے اور احکام سنانے والا بھی مبلغ ہے ، اور مضامین لکھنے والا بھی مبلغ ہے ۔عُرفی وحسّی مثال اس کی ایسی مثال ہے کہ کسی سے پوچھو کہ تمہارے کھانے میں کیا خرچ ہوتا ہے تو وہ پانچ روپئے بتادے گا ، مثلاً: پھر اس کی تفصیل میں کوئلہ اور لکڑی کو بھی شمار کرے گا ۔مثلاً دوروپئے کا اناج ہے اور ایک روپیہ کی دال ، اور چار آنہ کا کوئلہ ۔ اب اگر کوئی کہے کہ میاں ہم تو تم سے کھانے کا حساب پوچھ رہے ہیں تم کوئلہ کو اس میں کیوں شمار کرتے ہو؟ تو یہی کہا جائے گا کہ یہ شخص اعتراض کرنے والا احمق ہے ۔ کیوں کہ یہ بھی کھانے کے متعلقات میں سے ہے ۔کھانا بغیر لکڑی یا کوئلہ کے کیسے پک سکتا ہے ، یہ توعرف کے موافق کلام ہے۔شرعی قواعد کا مقتضٰی اور قواعد شرعیہ سے بھی ثابت ہے کہ کسی شئی کے مقدمات (وذرائع) بھی اسی کے حکم میں ہوتے ہیں جو اصل کا حکم ہوتا ہے (وہی اس کا بھی ہوتا ہے واجب کا مقدمہ بھی واجب ہی ہوتا ہے )۔ چنانچہ ارشاد ہے:’’تَعَاوَنُوْ عَلیَ الْبِرِّ وَالتَّقْویٰ‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ نیک کام میں اعانت کرنا بھی نیکی ہے ۔