دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
خوب سمجھ لو، اتفاق صرف اسی وقت مطلوب ومحمود ہے ، جب کہ دین کے اعتبار سے مفید ہو ۔اور نااتفاقی اس وقت مذموم ہے جب کہ دین کی مضر ہو۔اور اگر اتفاق واتحاد دین کو مضر ہواور نااتفاقی دین کو مفید ہو ، تو اس وقت نااتفاقی ہی مطلوب ہوگی۔ فرمایا قرآن کا ایک لقب فرقان بھی ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ قرآن ہمیشہ جوڑتا ہی نہیں ۔بلکہ کہیں جوڑتا ہے اور کہیں توڑتا ہے جو لوگ حق پر ہوں ان کے ساتھ وصل (ملنے) کا حکم ہے ۔اور جو باطل پر ہوں ان کے ساتھ فصل( علاحیدگی)کا حکم ہے ۔ (ملفوظاتِ کمالات اشرفیہ :ص ۲۶،مطبوعہ پاکستان )اتحاد واتفاق کی وجہ سے ترک تبلیغ کی مذمت آج کل ایسے بھی مسلمان ہیں جو تبلیغ کے کام ہیں روڑے اٹکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ کام چھوڑ دو ، اس سے ہندو مسلم اتحاد میں فرق آتا ہے ۔’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ ان کے یہاں اب بھی ہندوئوں سے …اتحاد باقی ہے ۔مگر مزہ یہ ہے کہ اتحاد تو جانبین سے ہوتا ہے مگر ان کا اتحاد ایک طرفی ہے کہ ہندو توان کی ذرا بھی رعایت نہیں کرتے ۔ جہاں ان کو موقع ملتا ہے مسلمانوں کو مرتد کرلیتے ہیں ،آبروریزی ، مال وجان کے درپے ہوجاتے ہیں ، مگر ان حضرات کا اتحاد اب بھی باقی ہے ، بھلا ان سے کوئی پوچھے کہ مسلمانوں کو جب ہندو مرتد بنارہے ہیں تو کیا مسلمانوں کو مرتد ہونے دیا جائے ،ان کو سنبھالنے کی کوشش نہ کی جائے؟ اگر ان کی یہی رائے ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ چاہے ایمان جاتا رہے مگر اتحاد نہ جائے تو ایسے اتحاد پر لعنت ہے ،جس کے واسطے اسلام وایمان کی بھی پرواہ نہ رہے ۔جن لوگوں کی یہ رائے ہے وہ خود تبلیغ نہ کریں ، مگر جو لوگ یہ کام کرنا چاہتے ہیں ، ان کو یہ کس لئے روکتے ہیں ، مسلمانوں کو اللہ کے نام پر(اسلام کی دعوت وتبلیغ) شروع کردینا چاہئے اوران لوگوں کی باتوں پر توجہ نہ کرنا چاہئے ۔ (محاسن الاسلام :ص ۲۹۷)