دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اپنے گھروالوں ،بیوی، بچوں کو تبلیغ کرنے میں کوتاہی اپنی حالت دیکھئے کہ اولاً تودعوت الی اللہ کا باب ہی گم ہوگیا ہے حتی کہ جہاں قدرت ہے وہاں بھی نہیں اور جہاں قدرت نہیں وہاں کا توپوچھنا ہی نہیں ہے۔ ہمارے بزرگ تووہ تھے کہ جہاں قدرت نہ تھی وہاں بھی حق کی دعوت سے باز نہیں رہتے تھے اور ہم ہیں کہ قدرت کی جگہ بھی نہیں کرتے ،بیوی، بچوں ، نوکروں کو باوجود قدرت کے ہم کبھی امر بالمعروف نہیں کرتے ۔ مگر یہ برتائو صرف خدا کے معاملات میں ہے، اپنے معاملات میں ہرگز نہیں ۔گھر میں آئیں گے توپوچھیں گے کہ کھانا تیار ہوا یا نہیں ؟مگر یہ کبھی نہیں پوچھیں گے کہ بیوی نے نماز پڑھی یا نہیں ۔ بہت سے لوگ کہیں گے کہ بیوی سے کہا توتھا مگر وہ نہ پڑھے تو کیا کریں ،بھائی کہنے کے دوطریقے ہیں ایک مشورہ ،ایک حکم، ایک اس طرح کہنا کہ نماز پڑھا کرو، ہمیں نماز نہ پڑھنا اچھا نہیں معلوم ہوتا یہ تو مشورہ کی صورت ہے کہ اس کی مخالفت سے بیوی کو ناراضی کا ڈرنہیں ،اور ایک یہ کہنا ہے کہ جیسے بیوی کھانے میں نمک تیز کردے توایک دن تونرمی سے کہیں گے دوسرے دن سختی سے کہیں گے اور تیسرے دن جو ذرا اکھڑ ہیں وہ ڈنڈے سے کہیں گے تویہ حکم کی صورت ہے جس کی مخالفت سے بیوی کو ڈر ہو جائے کہ میاں سخت ناراض ہونگے ،ذرا انصاف سے کہو کیا نماز کے لئے اسی طرح کہا تھا جس طرح نمک کو کہتے ہو۔یوں کیوں نہیں کہتے کہ اگر نماز نہ پڑھوگی توپھر ہم تمہارے ہاتھ کی روٹی نہیں کھائیں گے۔ اور ایسا ہی کروبھی اور ڈرو مت کہ روٹی نہ ملے گی، بہت سے بہت ایک ہی آدھ روز ایسا کرنا پڑے گا پھر تو وہ پابند ہی ہوجائے گی ۔ (الدعوت الی اللہ:ص ۵۰)اولاد کو تبلیغ کرنے میں کوتاہی اسی طرح اولاد کو نہ نماز پڑھنے پر کچھ کہتے ہیں ۔اور نہ احکام پر ۔ہاں اگر بچہ اسکول میں