دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
شراب پی کر جھوموں گا نہیں تو آپ کو اس شرط کے مان لینے سے انکار کی کیا ضرورت ہے ۔ وہ تو خود ہی شراب جھمادے گی ، تمہارے جھمانے کی ضرورت نہیں ۔اسی طرح اسلام خود ہی زکوٰۃ دلوادے گا اور جہاد بھی کرادے گا ۔اس کے بغیر چین نہیں ہوگا۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۲۶)ایک اور واقعہ ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں ۔بشرطیکہ نماز سے چھٹی مل جائے ، آپ نے انکار فرمایا ، کیوں کہ اس میں کوئی حرج نہیں جس سے تنگی ہو۔اوراس وقت ایسے کم ہمت لوگ نہ تھے ۔ کہ ہاتھ پائوں نہ چلائیں ۔ لیکن اب ایسے بھی کم ہمت ہیں اس لئے اب اگر کوئی شخص یہ شرط لگائے کہ ہم مسلمان اس شرط پر ہوسکتے ہیں کہ ہم کو نماز سے معافی جائے تو ہم اس کی بھی اجازت دیں گے ۔مولانا مظفر حسین صاحب کی حکایت چنانچہ مولانا مظفر حسین صاحب ایک بار گڑھی جو ایک مقام کا نام ہے وہاں تشریف لے گئے تھے وہاں ایک بڑا رئیس تھا ۔مولانا نے اس سے دریافت فرمایا کہ خان صاحب نماز کیوں نہیں پڑھتے کہا کہ مولانا مجھ کو ڈاڑھی چڑھانے کا شوق ہے اور وضو کرنے سے وہ بار بار خراب ہوجاتی ہے ۔پھر دن میں پانچ دفعہ اتارنا چڑھانا مصیبت ہے ۔مولانا نے فرمایا کہ تم بے وضو ہی پڑھ لیا کرو ،انہوں نے کہا کہ اس طرح توضرور ہی پڑھ لوں گا۔ فرمایا ہاں مگر ایک شرط ہے وہ یہ کہ جماعت سے پڑھنا اور مسجد میں پڑھنا ۔ کہا بہت اچھا ، شاید ایک دووقت خان صاحب نے بے وضو ہی پڑھی۔ پھر خیال ہوا کہ میاں خوا مخواہ اتنی محنت بھی کی اور پھر نماز بے وضو پڑھی غرض، تیسرے ہی وقت سے وضو کرنے لگے ۔اور وضوء