دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہے اور اس کا یہ حال ہے ۔ اس کو نصیحت کردیجئے ۔ اب مولانا کا طرز نصیحت دیکھئے… … فرماتے ہیں کہ بھائی میں تو کہہ دیتا مگر خان صاحب بڑے پکے آدمی معلوم ہوتے ہیں ، یہ اپنی وضع قطع کے بہت پابند ہیں ۔ جب تک اس فعل کی برائی سمجھ میں نہ آئے گی اس وقت تک چھوڑ یں گے نہیں اور جب سمجھ لیں گے تو خود ہی چھوڑدیں گے کسی کے کہنے کی ضرورت نہ ہوگی ۔ان سے جب یہ واقعہ نقل کیاگیا تو وہ پگھل ہی توگئے ۔اسی وقت توبہ کی ۔اور کہا کہ کہاں میں اور اور کہاں مولانا ۔ مگر پھر بھی مولانا نے میری کتنی بڑی رعایت کی۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۱۱)دوسرا واقعہ مولانا قاسم صاحب کے ایک معتقد پائجامہ ٹخنوں سے نیچا رکھتے تھے کسی نے اس کے سامنے ہی حضرت مولانا سے عرض کیا کہ یہ آپ کے معتقد ہیں اور پائجامہ ٹخنوں سے نیچا رکھتے ہیں اور آپ ان کو منع نہیں فرماتے ۔ مولانا نے فرمایا کہ بھائی یہ اپنی وضع قطع کے بڑے پختہ معلوم ہوتے ہیں کسی کے کہنے سے نہ چھوڑ دیں گے ۔خود ہی جی میں آجائے گا تو چھوڑ دیں گے اور جب چھوڑ دیں گے تو پھر دوسری وضع پر پختہ ہوجائیں گے ۔ اس عنوان سے ظاہر میں تویہ معلوم ہوتا ہے کہ مولانا نے امر بالمعروف کو ترک کیا۔ مگر سمجھنے والا سمجھ سکتا ہے کہ مولانا نے عجیب طرز سے اس کو نصیحت کی ہے ۔چنانچہ اس کا اثر یہ ہوا کہ اسی وقت سے وہ معتقد اس فعل سے تائب ہوگیا ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۷۴)اصلاح کا تدریجی طریقہ ،حضرت گنگوہیؒ کی حکایت حضرت مولانا گنگوہیؒ کے پاس ایک شخص آیا اور بیعت کی درخواست کی مولانا نے