دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
عنوان نرم اور سہل ہو۔اگر کسی شخص کا نام لینا پڑے تو اس کے متعلق کوئی سخت کلمہ نہ کہے ۔بس متانت وسنجیدگی سے شبہ حل کر دے خواہ کوئی مانے یا نہ مانے ۔ (۸) عام طور پر کسی کی دعوت قبول نہ کریں ۔البتہ داعی (دعوت کرنیوالا )اگر پہلے سے جانا پہچانا اور مخلص ہوتو کوئی مضائقہ نہیں یا جانا پہچانا تونہ ہو، مگر قرائن سے اس کا مخلص ہونا دل کو لگتاہو، توبھی مضائقہ نہیں ۔لیکن ازقسم ہدیہ ، نقد وغیر نقدہرگز قبول نہ کرے ۔ (۹) کسی مدرسہ وانجمن کے لئے ہرگز چندہ کی ترغیب نہ دے ، بلاترغیب کوئی دے تب بھی انکار کردے ۔پھر بھی نہ مانے تو کہہ دے ۔کہ براہ راست مرکز میں بھیج دو ، میں نہیں لیتا ۔ (۱۰) سیاسی امور یا کسی کے ذاتی معاملات کے فیصلہ میں دخل نہ دے اگر اس کی درخواست بھی کی جائے تو صاف انکار کردے ۔ (۱۱) کسی کو تعویذ گنڈہ یا بیعت لینے سے قطعاً منع کردیا جائے ، اگر چہ وہ اس کا اہل بھی ہو ۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ:ص ۱۸۹)درجہ بدرجہ تبلیغ جن امور کی تبلیغ کی جائے اس کی ترتیب (۱) جن کو کلمہ نہ معلوم ہو ان کو لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ سکھایا جائے ، اور اس کے معنی سمجھائے جائیں ۔ (۲) جن کو کلمہ معلوم ہو ان کو اس کے معنی سمجھائے جائیں ۔اور کہا جائے کہ رات دن میں کم ازکم سو مرتبہ لا الٰہ الا اللہ ، اور اس کے ساتھ کبھی کبھی محمد رسول اللہ ضرور پڑھ لیا کریں ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ لا الٰہ الااللہ کہہ کر اپنا ایمان تازہ کرتے رہا کرو ۔