دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
۔وہ دھندا کیا ہے اوّلاً وساوس، خطرات ،پھر معاصی، ومنکرات، اور نفس کی یہ ادھیڑ بُن اسی وقت تک ہوتی ہے جب تک کہ وہ کچھ نہیں کرتا ورنہ کام میں لگ جانے کے بعد خطرات نہیں آتے ۔ دیکھئے ایک کارڈ لکھتے وقت کیا حال ہوتا ہے ۔اس وقت تک کوئی بھی خطرہ (وسوسہ) نہیں آئے گا ، تو اس کا راز کیا ہے؟ راز یہی ہے کہ نفس کسی وقت بے کار نہیں رہتا ۔ اگر اس کے لئے کوئی مشغلہ نہ تجویز کیا جائے تو وہ خود اپنے لئے کوئی شغل تجویز کرلیتا ہے ۔پس کارڈ لکھتے وقت چونکہ آپ نے نفس کو ایک کام میں لگادیا ہے اس لئے کسی اور چیز کی طرف اس کی توجہ نہیں ہوتی ۔اور نماز وغیرہ میں جو وساوس آتے ہیں تو اکثر اس کا سبب یہی ہوتا ہے کہ ہم لوگ نفس کو شغل صلوٰۃ میں نہیں لگاتے ۔ورنہ وساوس ہرگز نہ آئیں ، یا بہت کم آئیں ۔ غرض یہ نفس جب بغیر کسی کام کے چھوڑا جاتا ہے تو یہ خود اپنا کوئی مشغلہ تجویز کرلیتا ہے اور ظاہر ہے کہ نفس جو مشغلہ اپنے لئے خود تجویز کرے گا وہ شرہی ہوگا کیوں کہ نفس کا اصلی میلان شرہی کی جانب ہے… چونکہ اس میں غلبہ شرکا ہے اس لئے وہ جو بھی مشغلہ تجویز کرے گا وہ اکثر برا ہی ہوگا ۔ اور وہمضرہی کو تجویز کرے گا ۔اسی واسطے مالا یعنی (فضولیات) کے چھوڑنے کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اسلام فرمایا،کیوں کہ مضر کو توہر شخص مضر سمجھتا ہی ہے ۔خطرہ صرف لایعنی (بے فائدہ مشغلہ) میں ہے ۔پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود یہ ہے کہ مضر کو چھوڑنے کے بعد لایعنی (فضولیات) سے بھی بچے ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۲۶۱،۲۶۴)بعض مبلغین کی بری عادت جو کم عقل لوگ لڑتے پھرتے ہیں وہ اپنے بزرگوں کو گالیاں کہلواتے ہیں کیونکہ دوہی حالتیں ہیں ۔یا تو وہ اپنے بزرگوں کی تعریف کرے گا ۔یہ بھی مجھے پسند نہیں ، یہ استخوان