دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فائدہ تو کام کرنے ہی سے ہوتا ہے فائدہ تو کام کرنے ہی سے ہوتا ہے چاہے تھوڑا ہی ہو، دو، چار آدمی ہی مل کر تبلیغ شروع کردو ، اور اپنی قلت (تعداد کی کمی) پر نظر نہ کرو اللہ تعالیٰ نے ایک ذات پاک کے ذریعہ سے اسلام کو عرب سے ساری دنیا میں پہونچا یا ہے ۔سووہ خدا اب بھی موجود ہے تم اسی پر بھروسہ کرکے کام شروع کرو ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرات صحابہ کی مثال قرآن میں یوں بیان فرمائی ہے :’’کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْاَء ہٗ فَآزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ ،فَاسْتَویٰ عَلٰی سُوْقِہٖ۔الآیہ‘‘۔ کہ ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بیج زمین میں بویا جائے ، تو وہ اوّل اپنی سوئی (پیکہ)کو نکالتا ہے ،پھر خدا اس کو پانی، ہوا، اور مٹی وغیرہ سے قوت دیتا ہے توقوی اور مضبوط ہوکر تنادار سیدھا درخت ہوجاتا ہے۔ سو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک ذرا سے بیج سے کتنا بڑا درخت پھیلتا ہے جو سارے محلہ پر سایہ فگن ہوتا ہے ۔ جب جمادات میں ادنیٰ تخم کی یہ حالت ہے ، تو انسانوں میں ایک دو آدمی اللہ کے بھروسہ پر کام کریں ، اور ان کے کام کو ترقی وقوت حاصل ہوجائے تو کیا بعید ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۹۸)دعوت وتبلیغ کا مقصد دعوت وتبلیغ کا مقصد صرف عملی ترویج کے ذریعہ مسلمانوں میں دینی جذبہ پیدا کرنا ، اورکامیابی کا راستہ بتلانا ہے جو مسلمانوں کے لئے تعلق مع اللہ میں منحصر ہے ۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر چھوٹے بڑے حکم کی پوری پابندی کی جائے ، تاحدامکان کوئی بات خلاف شرع نہ ہونے پائے ، یہی عبدیت کی روح اور مسلمان کی زندگی کا اصل مقصد ہے ۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ:ص ۱۹۴)