دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ورحمت سمجھتے ہیں ۔پھر مشائخ کی سختی کو بھی شفقت پر کیوں نہیں محمول کیا جاتا؟ (الغرض) علماء اگر سختی کریں تو آپ کو شکایت اور ناگواری کا حق نہیں ۔کیوں کہ تم دنیا کے واسطے اس سے بھی زیادہ سختی کو خوشی سے برداشت کرتے ہو ۔پھر دین کے واسطے کیوں نہیں برداشت کرتے ؟ ہاں اگر تم دنیا کے واسطے بھی کسی حاکم اور طبیب اور وکیل وغیرہ کی سختی کو برداشت نہیں کیا کرتے توپھر تمہاری شکایت کسی درجہ میں صحیح ہوتی ۔ (العبدامر بانی ملحقہ حقوق وفرائض:ص ۷۹،۸۰)علماء کا ادب علماء کا ادب بہت ضروری ہے ۔حدیث میں ہے :’’مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَلَمْ یُؤَقِّرْ کَبِیْرَنَا وَلَمْ یُبَجِّلْ عَالِمَنَا فَلَیْسَ مِنَّا‘‘۔ ترجمہ: یعنی جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کرے ، اور بڑے کی تعظیم نہ کرے اور عالم کا ادب نہ کرے ، وہ ہم میں سے نہیں یہ کس قدر سخت وعید ہے ۔(التبلیغ:ص ۱۴۰؍ج۱۲) علماء کا ادب اس لئے بھی ضروری ہے کہ وہ وارثان رسول ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حق تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’یَااَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَلَا تَجْہَرُ وَالَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعَضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَاتَشْعُرُوْنَ … لَاتَجْعَلُوْا دُعَائَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَائِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا… وَاِذَا کَانُوْا مَعَہٗ عَلٰی اَمْرِ جَامِعٍ لَّمْ یَذْہَبُوْا حَتّٰی یَسْتَأ ذِنُوْہٗ‘‘۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش قدمی نہ کرو ۔اور آپ کے سامنے زور سے چلاچلا کر باتیں نہ کرو ، اور رسول کو اس طرح نہ پکارو جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارا کرتے ہو، بلکہ ادب سے بات کرو ۔اور آپ کے پاس مجمع میں بیٹھے ہوئے ہو، تو بغیر