دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل 3 اعمال یعنی نماز روزہ کی تبلیغ کا طریقہ اعمال کی ترغیب اخلاق کے پیرایہ میں دینا چاہئے ۔شروع ہی سے یہ نہ کہو ، کہ نماز پڑھو، کیوں کہ اس سے وحشت ہوگی ، آج کل تو مسلمان بھی نماز کے نام سے متوحش ہوتے ہیں ،چنانچہ ایک صاحب نے اخبار میں لکھا تھا کہ نماز کو اسلام سے نکال دینا چاہئے کیوں کہ اس نے بہت سے کافروں کو اسلام سے روک رکھا ہے ۔جب وہ یہ سنتے ہیں کہ مسلمان ہوکر پانچ وقت کی نماز پڑھنا پڑے گی تووہ اسلام لانے کی ہمت نہیں کرتے۔ یہ مسلمان صاحب ہیں جو اسلام کو کفر بناکر کفار کو اس میں داخل کرنا چاہتے ہیں ۔ بھلا جب اسلام سے نماز کونکال دیا گیا تو وہ اسلام کہاں رہا ۔ کیوں کہ ایک فرض کا انکار بھی کفر ہے ۔ یہ قصہ میں نے اس لئے بیان کیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ دفعتہ (یکبارگی) نماز روزہ کا ذکر تبلیغ میں نہ کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ اس سے مخاطب کو وحشت ہوگی ۔بلکہ ابتداء میں اعمال کی ترغیب اخلاق کے پیرایہ میں دینا چاہئے ۔ (مثلاًاس طرح کہ) نفس کو پابند کرنا اور آزادی سے روکنا اور اس میں استقلال وپختگی کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ انسان اور جانور میں کیا فرق ہوگا ،مردانگی اسی میں ہے کہ انسان اپنے نفس پر قابو یافتہ ہو۔نفس کا تابع اور اس کا غلام نہ ہو، اور نفس کو تباہ کرنے والی سب سے بڑی چیز تکبر ہے ۔انسان کو تواضع اور عاجزی اختیار کرنا چاہئے جس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی سبب سے بڑی عظمت والے کی عظمت اس کے پیش نظر رہے ۔اسلام نے اس کے لئے پانچ وقت کی نماز مقرر کی ہے جس کو باقاعدہ ادا کرنے سے اللہ تعالیٰ کی عظمت کانقش اس کے دل پر جم جاتا ہے ۔کیوں کہ نماز میں ایسے ارکان ہیں جن سے انسان کی غایت درجہ ذلت ظاہر ہوتی ہے اور نفس پامال ہوجاتا ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۷۲)