دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
مسلمان کیوں ہوتے؟ میں نے کہا اچھا تو ہندو ہو؟ کہنے لگے ہم ہندو کیوں ہوتے؟ میں نے کہا آخر پھر کیا ہو؟ کہنے لگے ہم نومسلم ہیں گویا ان کے خیال میں ’’نومسلم‘‘ ہندو اور مسلمان کے درمیان میں تیسری قسم ہے ۔ ایک مرتبہ ہم لوگ وہاں کے زمیندار سے ملے۔ اور انہیں شربت دیاگیا تو نہیں پیا۔ اور کہا کہ مسلمان کے ہاتھ کا شربت پینے میں ہم اپنی برادری میں بدنام ہوجائیں گے ۔ اور دراصل یہ ہماری کوتاہی ہے کہ ہم لوگوں کو نومسلموں کی تعلیم (تبلیغ وتربیت) کا اہتمام ہی نہیں ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۱۹) بڑی کوتاہی یہ ہوئی کہ برسوں سے حق بات اپنے بھائیوں تک پہنچائی ہی نہیں گئی ۔ چنانچہ سننے میں آیا ہے کہ جب مبلغین ارتداد کے علاقوں میں پہنچے توان لوگوں نے یہ کہا کہ ہم نے دس بارہ برس میں آج عالم کی صورت دیکھی ہے۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۰۸)ہر طبقہ کو تبلیغ کرنے کی ضرورت ملازمین ومدرسین کو چھٹی کے زمانہ میں تبلیغ کا کام کرنا چاہئے آج کل تعلیم یافتہ مسلمانوں میں اور علماء میں دوقسم کے لوگ ہیں ، ایک وہ جو معاش وغیرہ کی فکر سے فارغ ہیں ،وہ تو اس وقت سے اپنے کو تبلیغ کیلئے وقف کردیں ۔ اور جو لوگ فکر معاش سے فارغ نہ ہوں مگر اس وقت کسی اور کام میں بھی مشغول نہیں ، وہ بھی اس کام میں لگ جائیں ، اور اہل تمول (مالدار لوگ)ان کی اعانت کریں ۔ اور جو لوگ ملازمت وغیرہ یادرس وتدریس میں مشغول ہیں وہ اپنے کام کوترک نہ کریں ۔مگر تعطیل (چھٹی) کے زمانہ میں یا (اس کے علاوہ) کچھ رخصت بلا وضع تنخواہ مل سکے تو رخصت لے کر ان ایام میں تبلیغ کا کام کیا کریں ۔