دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ترک دعوت وتبلیغ کا شرعی عذر ومانع بس یاد رکھئے کہ ترک امر بالمعروف کے لئے عذر صرف یہ ہے کہ لحوق ضرر (یعنینقصان) کا اندیشہ ہو اور ضرر بھی جسمانی ،محض منفعت کا فوت ہونا عذر نہیں ۔ اب غور کیجئے کہ ضرر کا لاحق ہونا ترک تبلیغ کے کتنے مواقع میں ہوتا ہے ، زیادہ تر تویہ ہے کہ محض مخاطب کی ناگواری کا خیال مانع ہوتا ہے تو اس شخص کی ناگواری کی پرواہ کیوں کی جاتی ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۸۰) ہاں نہی عن المنکر میں اگر اندیشہ ہو ، ایسی اذیت(یعنی تکلیف پہونچ جانے) کا کہ جس اذیت کا یہ متحمل نہ ہوتو اس وقت نہی عن المنکر معاف ہے ۔اور جہاں ایسی اذیت نہیں فقط اندیشہ ہے کہ مخاطب برامانے گا ، یا ہمارا مرتبہ اس کی نظر میں کم ہوجائے گا ، یا ہمیں شاید کچھ دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور اب نہی عن المنکر کردینے سے ، نہ دے گا ۔یہ سب خیال فاسد ہیں ، اس وجہ سے نہی عن المنکر معاف نہیں ۔مگر اب تویہ نوبت ہے کہ محض اپنے حفظ جاہ ومال (مادی منفعت) کے لئے نہی عن المنکر سے بچتے ہیں ۔ اللہ کے بندے تو ایسے بھی ہوئے ہیں کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر میں اندیشہ توکیا اذیت واقع بھی ہوجائے تب بھی وہ باز نہیں آتے تھے۔ (الدعوت الی اللہ :ص۱۹) (خلاصہ یہ کہ )تبلیغ سے ایک مانع تو عدم قدرت (یعنی قدرت نہ ہونا )ہے اور ایک مانع عدم التزام ہے (یعنی بات ماننے کا وعدہ نہ کرنا)گوالتزام واقع میں مانع نہیں ، بلکہ قدرت کے بعد تبلیغ واجب ہے، گودوسرے نے صراحتہً التزام نہ کیا ہو، جیسے بیوی، بچے کہ شرعاً ان پر ہماری اطاعت واجب ہے ۔مگر انہوں نے صراحتہً اس کا التزام نہیں کیا (ان سب پر بھی تبلیغ واجب ہے)۔ (التواصی بالصبر:ص ۲۲۵)