دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ترجمہ:اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں ، نیک باتوں کا حکم کرتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں ۔اوراللہ اور اس کے رسول کا کہنا مانتے ہیں ، ان لوگو ں پر ضرور اللہ تعالیٰ رحمت کرے گا ، بلا شبہ اللہ تعالیٰ قادر ہے حکمت والا ہے ۔اور جہاں جنت کا وعدہ ہے وہاں نماز کے ساتھ امر بالمعروف کا وصف بھی مذکور ہے ۔چنانچہ مذکورہ آیت میں ان اوصاف کے بعد ہی ارشاد ہے: ’’وَعَدَ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں سے ایسے باغوں کا وعدہ کررکھا ہے جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی، جہاں ان کے اور فضائل بیان کئے گئے ہیں اس کے ساتھ یہ بھی مذکور ہے کہ وہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتے ہیں ۔ سوحکم تویہ ہے کہ جیسے اوراحکام فرض ہیں ایسے ہی امر بالمعروف بھی فرض ہے مگر ہماری حالت یہ ہے کہ اس کا بالکل خیال ہی نہیں ۔ اوّل توہم لوگوں کو خود ہی دین کی طرف توجہ نہیں اور جو دیندار ہیں بھی، ان کی حالت یہ ہے کہ صرف اپنی توخیر مناتے ہیں مگر دوسروں کی خیر نہیں ،کسی کو نہ نیک کام کی ترغیب دیتے ہیں اور نہ برائی سے روکتے ہیں ، گویا یہ حکم قرآن میں ہے ہی نہیں ۔(الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص۱۰۷)امربالمعروف ونہی عن المنکر کے بغیر دین کی تکمیل اور نجات مشکل ہے نصوص کثیرہ میں صلاح کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کی تاکید وار دہے اور سورہ والعصر تو اسی موضوع کے لئے نازل ہوئی ۔اس میں جہاں تصحیح عقائد واصلاح اعمال کو نجات کی شرط فرمایا ہے جو حاصل ہے خسران سے بچنے کاو ہیں وَتَوَاصَوْ بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْ بِالصَّبْرِ میں دوسروں کی تعلیم عقائد واعمال کو بھی شرط نجات میں داخل فرمایا ہے ۔