دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
موعظۃ حسنہ کی تشریح اور نصیحت کرنے والوں کی دوقسمیں موعظۃ حسنہ کی حقیقت یہ ہے کہ نصیحت کرنے والے دوقسم کے ہوتے ہیں ، ایک تو ضابطہ کے ساتھ نصیحت کرنے والا ۔وہ تو اپنے ضابطہ کی خانہ پُری کردیتا ہے ۔دوسرا وہ ناصح جس کو مخاطب پر شفقت بھی ہے ۔مثلاً ایک تو منادی کا حکم سنانا ہے اور ایک باپ کا نصیحت کرنا ،دونوں میں بڑا فرق ہے ۔ منادی کا حکم توضابطہ کا ہے صرف حکم کا پہونچانا اس کا فرض منصبی ہے اب تم مانو یا نہ مانو اس کو اس سے کوئی بحث نہیں ۔اور باپ صرف سنانے پر قناعت نہیں کرتا ۔بلکہ اس کی شفقت اس بات کی مقتضی ہوتی ہے کہ کسی صورت سے اس کو منوالوں ۔اس لئے وہ ایسی صورت اختیار کرتا ہے کہ بیٹا مان ہی لے ۔ تودیکھئے دونوں میں کتنا بڑا فرق ہے اور ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ جیسا کوئی شفیق نہیں ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کوئی خیر خواہ نہیں تو محض شفقت ہی کے مقتضیٰ سے اوّلاً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو، اور ثانیاً آپ کی امت کو فرمایا ہے کہ دعوت میں صرف حکمت یعنی دلائل (اور محض حکم پہونچا دینے) پر اکتفا نہ کرو بلکہ ساتھ ساتھ موعظۃ حسنہ بھی کرتے رہو۔ موعظۃ حسنہ سے ایسے اثر انداز مضامین مراد ہیں جس سے مخاطب میں نرمی پیدا ہو، دل پگھل جائے ۔اور اس کا مصداق ترغیب وترہیب ہے۔ یعنی جنت کے درجات کی ترغیب اور جہنم کے خطرات سے ترہیب کرنا۔ غرض اصل مقصود تو احکام کا سنانا ہے خواہ عقائد ہوں یا احکام، باقی مخاطب کومتاثر کرنے کے لئے ترغیب وترہیب کا بھی ایک درجہ ہے۔ (آداب التبلیغ:ص ۱۱۳)مجادلۃ حسنہ کی حقیقت ’’وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنْ‘‘ یعنی ان سے مجادلہ کیجئے ۔ اس میں دو احتمال