دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
عبرت ناک واقعہ میں آپ کو عبرتناک کثیر الوقوع واقعہ سناتا ہوں کہ ایک چودہ برس کی ناقص العقل لڑکی جس نے ماں باپ کی گودوں پر ورش پائی اور ان کے گھر کو اپنا گھر ، ان کے دوست کو اپنا دوست ان کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھتی تھی، دولفظوں سے نکحت اور قبلت سے (میں نے نکاح قبول کیا ) اس کی یہ حالت ہوجاتی ہے کہ نہ معلوم ان دولفظوں میں کیا جادو بھرا ہوا ہے کہ جہاں اس کے منہ پر سے ہاتھ اترا ، اب شوہر کا گھر اس کا گھر ہے ، اس کا دوست اس کا دوست ہے ،اس کا دشمن اس کا دشمن ہے ، گوشوہر کا دوست اس کے باپ کا دشمن ہی کیوں نہ ہو، اور شوہر کا دشمن اس کے باپ کا دوست ہی کیوں نہ ہو، بلکہ اگر کسی وقت اس کا باپ بھی اس کے شوہر کا دشمن ہوجائے تو عموماً عورتیں اپنے شوہر کا ساتھ دیتی ہیں ۔ افسوس اس لڑکی نے تو عقد کے ایجاب وقبول کو اس پختگی کے ساتھ نبھایا ، اور ایسی مردانگی (یعنی ہمت) دکھائی ۔اور ہم لوگوں نے باوجود مرد ہونے کے خدا تعالیٰ سے معاملہ منعقد کرکے (یعنی ایمان لاکر) اس کو نہیں نبھایا ، کہ ’’لَااِلٰہَ اِلَّاللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ‘‘ کہہ کر خدا تعالیٰ کے دوست کو اپنا دوست اور خدا کے دشمن کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ۔ غضب (اور تعجب) ہے کہ ناقص العقل لڑکی توایک انسان سے تعلق جوڑ کر صرف اسی کی ہوجاتی ہے اور ہم خدا سے تعلق جوڑ کر صرف اس کے نہیں ہوتے۔ آپ کا حال تو یہ ہونا چاہئے کہ … بس تمام عالم سے کہہ دو ،کہ ہم نے ایک ذات سے تعلق جوڑ لیا ہے جو اس سے ملے ،وہ ہمارا دوست ہے اورجو اس سے الگ ہے وہ ہم سے الگ ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۸۲)