دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
پورپ تک وسعت دینی چاہئے ۔اور وہاں بھی اپنے مبلغین بھیجنا چاہئے ۔ مگر پہلے ہی دن بہت اونچے نہ اڑو۔پہلے ہندوستان کی تو خبر لو ۔(ضرورت تبلیغ:ص ۳۲۰)فتنہ ارتداد کے زمانہ میں تبلیغ آج کل جو فتنہ ارتداد پھیل رہا ہے اس کے متعلق حق تعالیٰ کا ہم کو تبلیغ کا حکم ہے کہ ان مسلمانوں کو جو فتنہ ارتداد میں پھسنے والے ہیں ، یا ان پر اس کا خطرہ ہے ان کو اسلام کی تبلیغ کریں ۔اور اس طرح ان کو ارتداد سے بچائیں ۔ تبلیغ ہمارے اوپر فرض ہے ۔ اصولاً بھی اور فروعاً بھی ۔ اس کا فرض ہونا تو اسی سے معلوم ہوگیا ۔کہ حق تعالیٰ نے جس طرح ہم کو ایمان وعمل صالح کا امر فرمایا ہے ۔اسی طرح تواصی بالحق (یعنی حق کی وصیت اور تبلیغ) کا بھی امر فرمایا ہے ۔اور اس مجموعہ پر خسارہ سے بچنے کوموقوف کیا ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۵۶)مرتدین اور نومسلموں میں حضرت تھانویؒ کی تبلیغ کا طریقہ کار میں ایک دفعہ کانپور گیا تھا تو مجھے معلوم ہوا کہ کانپور کے اطراف میں بعض دیہات میں نومسلم راجپوت مرتد ہونے والے ہیں ۔آریہ ان کو بہکارہے ہیں تو میں نے اپنے احباب میں سے کچھ علماء اور روساء کو ساتھ لیا، اور’’ گجنیر‘‘(ضلع کانپور) میں قیام کیا جو دیہاتوں میں سب سے بڑا گائوں تھا۔پھر وہاں سے دو، دو، تین ،تین عالموں کو متفرق دیہات میں تبلیغ کے لئے بھیجاگیا۔ (ہم لوگوں نے ) کھانے پینے کے سامان کے علاوہ خیمہ وڈیرہ وغیرہ کا بھی تمام سامان ساتھ کرلیا، لوگوں کو اس کی اطلاع ہوگئی ۔ تواچھا خاصہ مجمع ساتھ ہوگیا ۔وہاں پہونچ کر ان کے چودھریوں کو بلایا ۔حالت ان کی یہ تھی ۔کہ ان کے نام ہندوئوں جیسے تھے ۔ چنانچہ ایک