دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۱۵ } دعوت وتبلیغ میں کوشش کرنے کا مطلب (دعوت وتبلیغ میں )کوشش کے یہ معنی نہیں کہ اس کا ثمرہ ضرور مرتب ہوجائے ۔مثلاً ہم مرتدین کو تبلیغ کریں تووہ ارتداد سے بچ ہی جائیں ،بلکہ کوشش کے معنی یہ ہیں کہ جو کام تمہارے قبضہ میں ہے وہ کرڈالو ۔ان کو سمجھائو بجھائو ۔اسلام کے محاسن بتلائو ۔بس اس طرح کوشش کرو ۔اگر خدانخواستہ پھر بھی ناکامی ہوتو رنج مت کروکیونکہ تم اپنے فرض سے سبکدوش ہوچکے ۔ خلاصہ یہ کہ کوشش کے اعتبار سے تین حالتیں ہیں ، ایک تویہ کہ کوشش ہی نہ کرے ۔ ایک یہ کہ ایسی کوشش کرے کہ اگر ناکامی ہو تو گھل گھل کر جان دیدے ۔ یہ دونوں درجے غیر محمود اور ناپسندیدہ ہیں ۔ (وجہ اس کی یہ ہے کہ ہم کو) دوسرے کے فعل پر توقدرت نہیں اور اس پر رنجیدہ ہونے کا یہ مطلب ہوا کہ یہ ہمارے قبضہ کی بات تھی مگر نہیں ہوئی ۔ اور دوسرے یہ کہ ، یہ بتائو کہ دین کس کا ہے؟ خدا کا ۔تو اس کی حفاظت کا تووعدہ خدا کا ہے ۔پھر تمہارے رنج کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ناکامی کی یہی رفتار رہی ،تو خدانخواستہ ایک دن اسلام مٹ جائے گا اور وعدہ صحیح نہ رہے گا ۔تویہ منشاء ہی غلط ہے ۔اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ تم کو ’’اِنَّانَحْنُ نَزَّلَْنَاالذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ‘‘ (ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ) پر اعتماد نہیں رہا۔یاد رکھو ،یہ کبھی نہیں مٹ سکتا ، کیونکہ اس کے محافظ تو خود وہ ہیں ۔جو تمہارے بھی محافظ ہیں ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۱۰)