دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلا م علی سید المرسلین محمد وعلی اٰلہوواصحابہٰ اجمعین{باب۱ } دعوت وتبلیغ سے متعلق آیات قرآنیہ دعوت وتبلیغ کی فضیلت حق تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’وَمَنْ اَحْسَنَُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَااِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْن‘‘اس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے جولوگوں کو خدا کی طرف بلائے اور خود بھی نیک عمل کرے اور کہے کہ میں فرمابرداروں میں سے ہوں ۔(بیان القرآن) حق تعالیٰ نے ان آیات میں اسی عمل (دعوت وتبلیغ) کی فضیلت بیان فرمائی ہے اس میں استفہام انکاری ہے یعنی اس سے اچھا کسی کا قول نہیں ، جو اللہ کی طرف بلائے احسن سے معلوم ہوا کہ اچھی باتیں تواور بھی ہیں مگر جتنی اچھی باتیں ہیں ان سب میں زیادہ اچھی بات دعوت الی اللہ ہے -استفہام بقصد نفی ہے اور-اس میں مبالغہ زیادہ ہے ،کیوں کہ عادت یہ ہے کہ جس جگہ پر ترددہوتا ہے کہ کوئی جواب دیدے گا وہاں پوچھا نہیں کرتے ہیں ، مثلاً یوں کہتے ہیں کہ فلاں تجارت سے اچھی کون تجارت ہے؟ یہ وہاں کہتے ہیں جہاں مخاطب کو متکلم کی رائے سے اختلاف نہ ہو اور جہاں یہ گمان ہوتا ہے کہ شاید مخاطب خلاف جواب دے دے گا وہاں پوچھا نہیں کرتے، بلکہ یوں بتلاتے ہیں کہ میاں اس سے اچھی کوئی تجارت نہیں ۔اور جہاں یہ احتمال نہیں ہوتا بلکہ اعتماد ہوتا ہے کہ مخاطب بھی پوچھنے پر یہی جواب دے گا وہاں پوچھا کر تے ہیں کہ تمہیں بتلائو کہ کون سی بات زیادہ اچھی ہے ؟ کیوں کہ ظاہر بات ہے کہ بد یہی اور حسی