دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۱۸ } اتباع علماء اور علماء سے مل کر کام کرنے کی ضرورت اس وقت جو شخص اللہ تعالیٰ تک پہنچنا چاہے اور خدا کو راضی کرنا چاہے ۔اس کے لئے اتباع علماء کے سواء کوئی صورت نہیں ۔ کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوچکی ہے ۔ گو حضورؐ کی وفات بھی حیات ہی ہے ۔مگر حیات صوریہ کے مقابلہ میں اس کو وفات کہنا ضروری صحیح ہے ۔البتہ اللہ تعالیٰ حییٌّ لا یموت ہے ۔مگر اللہ تعالیٰ سے انبیاء کے علاوہ بلا واسطہ کوئی مستفید نہیں ہوسکتا ۔ اور ہم توصحابہ کی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بلا واسطہ مستفید نہیں ہوسکتے ۔تواب بجز اتباع علماء کے ہمارے لئے دین پر چلنے کی کوئی صورت نہیں رہی۔ مگر افسوس ہے کہ بہت سے لوگوں کو آج کل اتباع علماء سے عار آتا ہے ۔بعض لوگوں کو اتباع ائمہ سے بھی عار آتی ہے ۔(اتباع علماء:ص ۳۴۸) آج کل عوام کی یہ حالت ہے کہ علماء کو اوّل تو آگے کرتے ہی نہیں ۔ صاحبو! اگر اپنی خیریت چاہتے ہوتو علماء کی اتباع کرو ان کو متبوع بنائو ۔تابع نہ بنائو۔ ہاں اس کا مضائقہ نہیں کہ ان میں انتخاب کرلو، جو ناقابل ہوں ان کا اتباع نہ کرو اور جو قابل ہوں ان کو مقتدا بنائو ۔کیوں کہ محض کتابیں پڑھ لینے سے آدمی عالم نہیں ہوجاتا ۔ بلکہ علم دوسری چیز کا نام ہے ۔یعنی صحبت الی اللہ ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۹۲)عالم حقانی کی شان یاد رکھو! جو عالم حقانی ہوگا وہ دین کے معاملہ میں کسی کی رعایت ہر گز نہ کرے گا نہ کسی کی موافقت ومخالفت کی پرواہ کرے گا ۔وہ خدا کی رضاء کے سامنے تمام دنیا پر لات مار دے گا