دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
دیہاتوں میں جاکر کام کرنے کاطریقہ اس کام کو اللہ تعالیٰ نے ایک آیت میں اس طرح بیان فرمایا ہے ’’اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلَ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ‘‘۔ (اس آیت میں )کام بھی بتلادیا اور کام کرنے کا طریقہ بھی بتلادیا ۔کہ لوگوں کو خوبصورتی ،اور نرمی ولطافت سے اللہ کے راستہ کی طرف بلائو، اور راہِ راست پرلائو۔ یہ ہے وہ کام جو بذریعہ وعظ کے یا بذریعہ مکاتب ومدارس ہونا چاہئے یعنی مبلغین ان ناواقف مسلمانوں کو اسلام کے محاسن اور احکام جاکر سنائیں اور رفتہ رفتہ کچھ مکاتب ومدارس وہاں پرقائم کردئیے جائیں ۔ ان میں سے جو طریقہ زیادہ مفید معلوم ہو اسے اختیار کرنا چاہئے ، بس یہ تو ہمارا کام ہے اسے پورا کرنے کے بعد نتیجہ خدا کے سپرد کردو۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۱۲)کفار اور نومسلموں میں تبلیغ کی ضرورت یہ ہماری کوتاہی ہے کہ ہم لوگوں کو نومسلم کی تعلیم کا اہتمام ہی نہیں ۔شہروں میں مدرسے بھی ہیں ،یتیم خانے بھی ہیں ،سب کچھ ہے مگر کوئی نومسلم خانہ نہیں ہے۔اگر کبھی کسی کو مسلمان بھی کیا تو بڑا کام یہ کیا کہ اسے ایک پرچہ لکھ کر دیدیا کہ جا بھائی مانگ اور کھا۔ اگر ایسا ہوتا کہ کم ازکم چھ مہینے تو اس کو اپنے پاس رکھتے اور ضروری عقائداور ضروری اعمال نماز روزہ وغیرہ سکھلاتے تو کیا اچھا ہوتا ۔مگر اس کا ذرا بھی اہتمام نہیں ۔اب تو بس مسلمان بناکر چھوڑ دیتے ہیں ۔ بہر حال انتظام کے ساتھ ایک تنظیم قائم کرکے وہاں ہم کو جانا چاہئے اور کام کرنا چاہئے ۔ اگر یہ طریقہ تبلیغ واشاعت کا ہندوستان میں جارہی ہوجائے تو پھر اسے امریکہ اور