دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ڈریں ، شاید ان میں سے کسی کو ہدایت ہوجائے ، کیوں کہ نرمی کے ساتھ سمجھانے سے امید توہے ان کے ایمان کی مایوسی کی کوئی وجہ نہیں یہ حکایت قرآن پاک میں ہے(اس سے معلوم ہوا کہ) بس یہی دونیتیں آپ بھی تبلیغ میں رکھئے ، ایک معذرت عند اللہ ، (اللہ کے پاس عذر وحجت) دوسرے ان کے ایمان (وہدایت) کی توقع ، جن میں سے پہلا مقصد توقطعی حاصل ہوگا اور انشاء اللہ تعالیٰ دوسرا بھی حاصل ہوجائے گا ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۷۷)خصوصی ملاقات کی ضرورت ، اور اس کا طریقہ صرف وعظ (وتبلیغ) ہی پر اکتفا نہ کرو، کیوں کہ وعظ میں صرف وہی لوگ آتے ہیں جو پہلے سے کچھ دیندار ہیں ۔اور ضرورت سب کو دیندار بنانے کی ہے ، اس کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کرنا چاہئے ۔ جو مسلمان نماز نہیں پڑھتے ، مسجد میں نہیں آتے، ان کے مکان پر چند واقف مخلص احباب کو ساتھ لے کر جائے ،اور ۱؎ نرمی کے ساتھ پہلے صاحب خانہ کا کلمہ سنے، پھر اسی کے واسطے سے گھروالوں کا کلمہ ٹھیک کیا جائے پھر سب کو نماز کی تاکید کی جائے ۔ اسی طرح سب بے نمازیوں کے مکان پر جایا جائے ۔اور ہر بستی میں ایک یا متعدد جماعتیں مخلص ومستعد دینداروں کی ، ماتحتی میں قائم کر دی جائیں ، جو برابر اسی طرح لوگوں کے مکانوں پر جاکر کلمہ سکھانے اور بے نمازیوں کو نمازی بنانے کی کوشش کرتی رہیں ۔ اور اس خطاب خاص میں کلمہ کی تلقین اور نماز کی تاکید کے سوا اور کچھ نہ کہا جائے ۔باقی احکام کے لئے عام وعظ کو کافی سمجھا جائے ۔(تجدید تعلیم وتبلیغ :ص۱۹۰) ------------------------------ ۱؎ ایک شکل یہ بھی ہے کہ اہل خانہ کو مسجد ہی میں آنے کی دعوت دی جائے، اور مسجد ہی میں کلمہ وغیرہ کی تعلیم دی جائے، جیسا کہ مروّج ہے ، یہ طریقہ زیادہ بہتر ہے ۔نیز تجربہ سے مفید بھی ثابت ہوا ہے۔ الغرض : جیسا موقع ہو ، وہی صورت اختیار کی جائے۔(مرتب)