دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
تواضع کی عادت نماز سے خوب ہوتی ہے ۔نفس کا خاصہ ہے کہ اگر اس کو کہیں ذلت نہ سکھلائی جائے تو اس میں فرعونیت (تکبر اور بڑائی )پیدا ہوجاتی ہے ۔اور نماز میں شروع ہی سے ’’اللہ اکبر ‘‘کی تعلیم ہوتی ہے ۔تو جس کے دل میں خدا کی عظمت ہوگی وہ اپنے کو چیونٹی سے بھی مغلوب اورناتواں سمجھے گا ۔کیوں کہ بڑوں کے سامنے ہوتے ہوئے چھوٹوں پر بھی حکومت نہیں رہتی ۔ تو’’اللہ اکبر‘‘ کی وہ تعلیم ہے کہ اس سے تکبر کی بالکل جڑ کٹ جاتی ہے ۔ (ضرورۃ العلماء:ص ۸۴؍ج۱۱) اسی طرح قوت بہیمیہ سے سینکڑوں فساد لڑائی جھگڑے دنیا میں ہوتے ہیں اور روزے سے قوت بہیمیہ ٹوٹتی ہے (یعنی) دوسری تباہ کرنے والی چیز نفسانی خواہشوں کی حرص ہے، مثلاً :کھانے پینے اور عورتوں سے مخالطت (میل ملاپ) کرنے کی حرص ۔اس کو بھی دبانا اور معتدل کرنا (یعنی حدپر قائم رکھنا )چاہئے ۔ورنہ آدمی انسانیت سے باہر ہوجاتا ہے ۔اور جرائم پر اقدام کرنے لگتا ہے ۔اسلام نے اس کا علاج روزہ کی صورت میں فرض کیا ہے جو سال میں ایک مہینہ کے اندر رکھا جاتا ہے ۔ (التواصی بالحق :ص ۱۷۲، ضرورۃ العلماء:ص ۸۴)زکوٰۃ وحج کی تبلیغ کا طریقہ تیسری مہلک شی حب مال ہے ۔جس شخص کے دل میں مال کی محبت کا غلبہ ہوتا ہے وہ ہر طرح اپنا ہی بھلا چاہتا ہے گودوسروں کا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔چنانچہ بہت سے لوگ غریبوں کے حقوق دبالیتے ہیں اور ان کے مال وجائداد پر غاصبانہ قبضہ کرلیتے ہیں اور اس کا ظلم اور برا ہونا ہر عقلمند پر ظاہر ہے ۔ اس لئے حب مال کا علاج لازم ہوا ، اسلام نے اس کے لئے زکوٰۃ کو فرض کیا ہے جس سے مال کی حرص گھٹ جاتی ہے اور دنیا کی محبت سے دل پاک ہوجاتا ہے ۔ زکوٰۃ لینے والے کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی زکوٰۃ دینے والے کے ساتھ محبت