دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کسل اعتقادی تھا یعنی ان کو فرض نہ سمجھنے کی وجہ سے کسل تھا ۔اور مسلمانوں میں کسل (سستی) طبعی ہے ۔فرض ہونے میں تردد نہیں ۔ منافقین میں کسل کا سبب اعتقاد کی سستی ہے ۔اور مسلمانوں میں کسل (سستی) کا سبب طبیعت ہے ۔مسلمان کیسا ہی ۔ضعیف الایمان ہو۔اس کو کسل اعتقادی کبھی نہ ہوگا ۔تو یہاں مطلق کسل مراد نہیں ۔لیکن ہمارے واعظین (ومبلغین) سب کو ایک لکڑی سے ہانک دیتے ہیں ۔ (وعظ الجناح ملحقہ مفاسدہ گناہ:ص ۱۰۳)وعظ وتبلیغ کا غلط طریقہ بعض واعظین (ومبلغین) سب کو ایک طرف سے ایک ہی طرح ہانکنا شروع کردیتے ہیں ۔ان کے تمام بیان میں ترہیب ہی ترہیب (خوف اور ڈر والے مضامین) ہوتے ہیں ۔ انہوں نے ترغیب کا سبق ہی نہیں پڑھا ۔ ان کا وعظ یہ ہوتا ہے کہ تمہاری نماز کچھ نہیں ۔ تمہارا روزہ کچھ نہیں ۔تمہارا حج بیکار تمہاری زکوٰۃ فضول۔ اس کا اثر یہ نہیں ہوتا کہ سننے والے روزہ ونماز اور اعمال کی اصلاح کرنے لگیں ۔ بلکہ ہمت ہار کر جو کچھ برا بھلا عمل کرتے تھے اس کو بھی چھوڑ بیٹھتے ہیں ۔ ان واعظوں کے بیان کا یہی اثر ہوتا ہے جو محض ترہیب ہی ترہیب بگھارتے ہیں اور اس کی تائید میں پرانے بزرگوں کے مجاہدوں کے قصے بیان کرتے ہیں ۔کہ فلاں بزرگ نے پانی پینا چھوڑ دیا تھا ۔فلاں بزرگ نے جو تہ پہننا چھوڑ دیا تھا ۔فلاں بزرگ نے تمام عمر میں اتنے جو کھائے تھے ، تم کیا کرسکتے ہو ۔تمہاری کیا نماز ہے ، تمہارا کیا روزہ ہے ، تمہارا کیا ذکر ہے کیا شغل ہے ۔ بس سننے والے سمجھ لیتے ہیں کہ ہم تو ایسے ہونے سے رہے ۔ اور بلا ایسے ہوئے کسی شمار میں نہیں لہٰذا قصہ ختم کردو ۔کچھ بھی نہ کرو ۔ خلاصہ یہ کہ مخاطبین کی رعایت کرنا نہایت ضروری اور لازم ہے اور یہ طریقہ مفید نہیں ۔