دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
نہیں ۔ اور مدارات (یعنی خوش اخلاقی) تین حالتوں میں درست ہے ، ایک دفع ضرر(یعنی نقصان سے بچنے )کے واسطے ۔دوسرے اس کافر کی دینی مصلحت یعنی ہدایت کی توقع کے واسطے۔ تیسرے اکرام ضعیف کے لئے ۔اور اپنی مصلحت یا مالی منفعت یا جاہ کے لئے درست نہیں ۔خصوصاً جب کہ دینی ضرر (نقصان) کا بھی خوف ہوتو بدرجہ اولیٰ یہ اختلاط حرام ہوگا ۔ اور مواساۃ (یعنی احسان ونفع رسانی) کا حکم یہ ہے کہ اہل حرب کے ساتھ( یعنی جن کفار سے جنگ وقتال ہے ان کے ساتھ) ناجائز ہے اور غیر اہل حرب کے ساتھ جائز ہے ۔ اور یہی حکم فساق اور اہل بدعت کا ہے ۔ (بیان القرآن :ص۱۱؍ج۳، آل عمران)مدارات کی ضرورت اور مداہنت کی ممانعت فرمایا:مدارت کا حاصل ہے جاہلوں کے ساتھ نرمی کرنا ۔تاکہ وہ حق کی طرف آجائیں ۔ اور اہل شرکے ساتھ نرمی کرنا ۔تاکہ ان کے شرسے حفاظت رہے اور یہ دونوں امر مطلوب ہیں ۔اوّل(یعنی جاہلوں کے ساتھ نرمی کرنا)تو خود دین میں مقصود ہے۔اور ثانی (یعنی اہل شروفتنہ کے ساتھ نرمی کرنا )مقصود(یعنی تبلیغ) میں معین (مددگار) ہے کیوں کہ کسی شریر کی ایذاء (تکلیف) میں مبتلا ہوجانے سے کبھی طاعت میں اور اکثر تبلیغ میں بھی خلل پڑتا ہے ۔ اور مداہنت میں بددینوں کے ساتھ نرمی کرناہوتا ہے تاکہ ان سے مال وجاہ کا نفع حاصل کرے۔ (ملفوظات کمالات اشرفیہ مطبوعہ پاکستان:ص ۱۰۳،۱۰۴)