دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
مبلغ تیار کرکے بھیجے جائیں ۔(انفاس عیسیٰ:ص ۶۲۰؍ج۲، الافاضات الیومیہ:ص ۴۳۵؍ج۶،قسط۲) یہ واعظ خواہ متبحّر عالم نہ ہو مگر دینیات پر کافی نظر ہوکہ تقریر میں یا کسی کے سوال کے جواب میں غلط روایت یا غلط مسئلہ بیان نہ کرے ۔ میرے پاس روپیہ نہیں ورنہ کم ازکم ایک ہی واعظ بابرکت اور خوش بیان ملازم رکھ لیتا، جہاں ضرورت ہوتی بھیج دیا کرتا ۔ (ملفوظات حکیم الامت،تجدید تعلیم وتبلیغ ص۱۸۸)مبلغین تیار کرنے کی تحریک احکام کی تبلیغ اور مخالفین کے مضامین کو تحریراً وتقریراً رد کرنے کے لئے ایسے منتہی طلبہ کو منتخب کیا جائے جن کے ظاہر وباطن میں کچھ تو دین کی طرف خاص میلان موجود ہو اور پھر ان کو حضرات اہل اللہ کی خدمت میں رکھا جائے جس سے ان کا اخلاص راسخ ہوجائے اور ان کو اخلاق کی درستی ہو ،یہ مطلب نہیں کہ خوا مخواہ عرفی صوفی ہوجائیں اور ضربیں لگانے لگیں ، بلکہ ان کی صحبت سے انشاء اللہ اخلاق کا کچھ حصہ ضرور مل جائے گا ۔حسب استعداد جب کافی مدت تک ان کی خدمت سے مستفید ہولیں تب ان کو تحریری وتقریر ی تبلیغ کے منصب پر مقرر کیا جائے ۔اس وقت ان کی تحریر وتقریر نئے پرانے کسی طرز کی بھی انشاء اللہ مفید ہی ہوگی ۔مضرنہ ہوگی، باقی جو لوگ اس کے بغیر آج کل کے مذاق کی تحریر وتقریر کے عادی ہورہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ ان کی بڑائی کا کچھ اثر بے وقوفوں پر تو ہو جاتا ہے ورنہ اصلاح یا تبلیغ جو بتائی جاتی ہے اس کا اثر برائے نام ہی ہوتا ہے ۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ:ص ۸۳)دارالمبلغین اور تبلیغی مرکز کے قیام کی ضرورت ایسی تدبیر یں نکالنا چاہئے جس سے تبلیغ کا کام ہمیشہ چلتا رہے ۔جس کی آسان صورت یہ ہے کہ جس طرح مسلمانوں نے اسلامی مدارس عربی کی تعلیم کے لئے قائم کررکھے