دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اگرمردوں کی نماز حق تعالیٰ کے یہاں کوئی قدر رکھتی ہے تو تمہاری نماز بھی وہی قدررکھتی ہے۔ عورتو! ہمت نہ ہارو ایسے واعظوں کے کہنے کو مت سنو ۔حق تعالیٰ کی رحمت تو تم پر اسی وقت متوجہ ہوگئی جب تم کو نماز کی توفیق دے رہا تھا ۔ (التبلیغ:ص ۲۴؍ج۷)ہمارے اعمال بھی قابل قدر ہیں تمہارا یہ کہنا کہ ہماری نماز ہی کیا ؟ یہ قول بہت اچھا ہے مگر اس میں دوحیثیتیں ہیں ایک تویہ کہ یہ ہمارا فعل ہے اس معنی کر تو یہ کہنا بالکل صحیح ہے کیوں کہ اپنی چیز کو ہمیشہ گھٹیا ہی سمجھنا چاہئے ۔اور ایک حیثیت یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے ہم کو توفیق دی ہے اس معنی کر یہ قول صحیح نہیں ۔کیوں کہ اس صورت میں وہ خدا تعالیٰ کا عطیہ ہے ۔اور خدا تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہیں سمجھنا چاہئے ، نماز لنگڑی لنجی ہو ۔اس حیثیت سے کہ عطیہ خداوندی ہے ، بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر اس کی بھی توفیق نہیں ہوتی تو کیا کرتے ۔ اگر ایک شخص کو روکھی روٹی ملے تو اس کو ناک چڑھا کر کھانا کفرانِ نعمت(اور اس کی ناقدری ) ہے کیوں کہ اگر یہ بھی نہ ملتی تو اس کا کیا بس تھا اب واعظوں نے ایک حیثیت کو غائب کردیا ہے ایک پر نظر رکھی ،لہٰذا جب بیان کریں گے تو یہی کہ تمہاری نماز کیا ۔اور تمہارا روزہ کیا ۔واعظ صاحب سے کوئی پوچھے کہ آپ کی نماز میں بھی دوحیثیتیں ہیں ، اس میں بھی اسی ایک حیثیت پر نظر کیوں نہیں رکھتے ۔(التبلیغ وعظ کساء السناء:ص ۲۶؍ج۷)منکر پر نکیر اور اصلاح وتبلیغ کا غلط طریقہ اصلاح کے لئے بڑے سلیقہ کی ضرورت ہے اصلاح کا یہ طریقہ نہیں ہے جس طرح کہ ہمارے یہاں ایک صاحب تشریف لائے تھے ۔عصر کی نماز پڑھی اور نماز کے بعد دعا مانگنے سے پہلے ہمارے یہاں ایک اہل علم مہمان تھے وہ تنگی کی وجہ سے صف سے ذرا پیچھے کی