دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
تبلیغ میں باطل مسلک کی تردید سے متعلق اہم مضمون اسی کا ایک تتمہ یہ بھی ہے کہ اہل اضلال (گمراہ کرنے والے لوگوں )میں اس وقت دوقسم کے لوگ ہیں ۔ایک تووہ جو ارتداد کی صورت میں مسلمانوں کو مرتد بنارہے ہیں ۔اور ایک وہ لوگ جو اہل اسلام کی شکل میں پہلے سے مرتد ہیں اور وہ دوسروں کو اپنی طرف بلاتے ہیں ، یہ فرقہ زیادہ مضر ہے یعنی اس وقت ایک فرقہ تووہ ہے جو علانیہ طور پر (کھلم کھلّا) کفر کی دعوت کرتا ہے اور ایک فرقہ وہ ہے جو اسلام کے پردہ میں کفر کو پھیلا رہا ہیں ۔مبلغین کو ان دونوں کی مدافعت کرنا چاہئے ۔ یہ میں نے اس لئے عرض کیا کہ کانپور میں میرا وعظ ہوا تھا اس کا نام الدعوت الی اللہ ہے۔ میں نے اس میں بیان کیا تھا کہ اب صرف آریہ کا مقابلہ کرنا چاہئے ۔ اور آپس جو فرقے ہیں ۔جیسے رضائی یا مرزائی ان سے نہ لڑنا چاہئے کیوں کہ جب نومسلم یا جاہل مسلمان ہمارے گھر کے اندر کی لڑائی دیکھیں گے تو متحیررہ جائیں گے کہ یہ سب ہی مسلمان ہیں اور ایک دوسرے کو اہل باطل سمجھتے ہیں ۔پھر ہم کدھر جائیں اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔ لیکن اب مجھے تنبہ ہوا کہ یہ میراخیال صحیح نہیں ہے ۔ پہلے مجھے واقعات معلوم نہیں تھے میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ لوگ بھی صرف توحید ورسالت کی اشاعت کرتے ہیں ۔ یعنی رسالت محمدیہ کی تبلیغ کرتے ہیں ۔لیکن اب معلوم ہوا کہ وہ رسالتِ مرزائیہ کی تبلیغ کرتے ہیں ۔اور اس کے ساتھ یہ سناتھا کہ وہ ان سے الجھتے ہیں ۔تو اس وقت یہ رائے دی تھی کہ آپس میں نہ لڑو، اس سے جاہل مسلمان یا مرتدین پریشان ہوں گے ۔اسلام سے رک جائیں گے اور اسلام سے متوحش ہوں گے ، پہلے ان کو کسی ہی کے ذریعہ مسلمان ہونے دو۔جب وہ مسلمان ہوجائیں گے پھر بتلادینا کہ یہ مذہب باطل ہے اور یہ حق ہے ۔اور اسی دعوت الی اللہ میں یہ بھی کہا تھا کہ یہ جب تک ہے کہ وہ مرزائی وغیرہ اپنے مذہب سے تعرض نہ کریں ، نہ اپنے عقائد کی اشاعت کریں اور اگر وہ اس سے تعرض کریں ، توتم بھی دریغ نہ کرو۔ اب ایک دوست نے لکھا ہے کہ تمہارے وعظ میں جو یہ مضمون ہے اس سے تو لازم آتا