دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کرتا،معلوم ہوتا ہے کہ یہ غیر ضروری ہے ۔ عمل وہ چیز ہے کہ (اس کی وجہ سے ) نصیحت کا اثر دوسروں پر بھی پڑتا ہے ۔ (الدعوت الی اللہ :ص ۲۹)ایک واقعہ ایک جگہ میں گیا وہاں ایک اسکول بھی تھا ۔ جس میں مسلمانوں کے بچے پڑھتے تھے ۔ اور اس کا ماسٹر ہندو تھا ۔ وہاں لوگوں نے مجھ سے ماسٹر کی بڑی تعریف کی ، کہ روزانہ پانچ وقت نماز پڑھوانے کے لئے لڑکوں کو مسجد لے جاتے ہیں ۔میں نے کہا کہ ان کا نماز پڑھوانا کچھ مفید نہیں ہوسکتا ۔کیوں کہ روزانہ پانچ وقت بچوں کے دل میں یہ سوال پیدا ہوتا ہوگا کہ اگر نماز ضروری چیز ہے تو ماسٹر صاحب خود کیوں نہیں پڑھتے ۔ اس لئے ضرورت ہے کہ نماز پڑھوانے والا مسلمان ہونا چاہئے ۔ اور حقیقت میں یہی ہوتا ہے کہ باعمل علماء کا جو اثر ہوتا ہے وہ بے عمل علماء کا نہیں ہوتا۔ (الدعوت الی اللہ:ص ۲۹)عمل صالح کی ضرورت اور نااہل کو تبلیغ کرنے کی مذمت داعی میں دعوت کے ساتھ عمل صالح ۔اور عمل صالح کے ساتھ تواضع وافتقار بھی ہونا ضروری ہے ۔اب ہم دیکھتے ہیں اور دیکھ کر سخت شرم اور افسوس ہوتا ہے کہ اسلامی کام اکثر ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن پر عمل صالح توکیا صادق آتا آمن (ایمان کامل ہونا) بھی مشکل سے صادق آتا ہے۔ یعنی مدعی تو ہیں خدمت اسلام کے اور کفر کے کلمے بکتے ہیں ، علماء کی توہین کرتے ہیں ، علماء کی تضحیک کرتے ہیں ۔(ہنسی اڑاتے ہیں ) دین کا استخفاف کرتے ہیں ۔(کمتر سمجھتے ہیں ) اور پھر اسلام کی خدمت کے مدعی بنتے ہیں ، دین کے حامی بنتے ہیں ۔