دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب ۱۱ } تبلیغ ونصیحت کے اقسام اور اس کے طریقے کہنے کا بھی طریقہ ہوتا ہے ۔کہنا کبھی صراحتہً ہوتا ہے ۔کبھی تدبیر سے موقع محل کا خیال کرنا چاہئے ۔یاد رکھو نصیحت میں سختی (ہرگز) نہ کرو لطافت اور نرمی سے کہو۔ اور اگر ممکن ہوتو دوسروں (کے سر) پر رکھ کرسنادو۔ نصیحت کے بھی اقسام ہیں ۔کبھی نصیحت قالی ہوتی ہے (زبان سے کہہ کر) کبھی حالی (یعنی بزبانِ حال) اور بعض اوقات کچھ نہ کہنے کا بھی اثر ہوتا ہے ۔جہاں جو طریقہ مناسب ہو اسی کو اختیار کرنا چاہئے ۔اور ہر موقع پر مختلف طریقوں سے نصیحت کرنا چاہئے ۔اگر ایک طریقہ مفید ثابت نہ ہو تو دوسرے طریقے سے کرے ۔مگر پیچھا نہ چھوڑے ۔ دیکھو جب اپنے لڑکے کو نصیحت کرتے ہیں ۔تو کبھی مارتے ہیں کبھی پیار کرتے ہیں ، کبھی پیسے دیتے ہیں ، مٹھائی کھلاتے ہیں ۔کبھی لڑکے کے سامنے اگر دوسرا اس کی برائی کرتا ہے کہ یہ لڑکا خراب ہے بدشوق ہے ۔توتم کہتے ہوں کہ نہیں ایسا نہیں ہے وہ تو مدرسہ میں جاتا ہے اگر شوقین نہ ہوتا تو مدرسہ میں کیوں جاتا ۔خواہ مخواہ تم اس کے پیچھے پڑتے ہو ، اس طرح کہنے سے تعریف مقصود نہیں ہوتی بلکہ ترغیب مقصود ہوتی ہے ۔کبھی کہہ دیتے ہو کہ بھائی تمہاری چھٹی ہے اور اس سے مقصود چھٹی نہیں ہوتی بلکہ مقصود پڑھوانا ہے کہ آج تمہاری چھٹی ہے ،جلدی سے چار دفعہ سبق اور کہہ لو ، وہ چھٹی کا نام سنکر خوشی خوشی کہہ لیتا ہے ۔غرض سب کو ایک لکڑی سے مت ہانکو، موقع اورمراتب کا لحاظ رکھو۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۱۳)