دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ناجائز تبلیغ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جس جگہ لوگوں کو کسی مسئلہ کا علم ہو (پھر بھی وہ لوگ مسئلہ کے خلاف کرتے ہوں ) اور ان لوگوں کو اس مسئلہ کی تبلیغ کرنے میں فتنہ کا بھی اندیشہ ہوتو ایسے موقع پر مفاسد اور مضار خاصہ (نقصان) مرتب ہونے کی بناء پر تعجب نہیں کہ تبلیغ ناجائز ہوجائے ۔ (الافاضات الیومیہ:ص ۱۴۰؍ج۱۰)تبلیغ کرنے میں فتنہ اور خاموش رہنے میں دوسروں کی گمراہی کا خطرہ ہوتو کیا کرنا چاہئے ایک اہل علم نے دریافت کیا کہ آج کل اہل بدعت وغیرہ نے یہ طرز اختیار کیا ہے کہ جہاں بیٹھیں گے اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے لگتے ہیں تو ایسے موقع پر اگر خاموشی اختیار کی جائے تو دوسرے کے گمراہ ہونے کا اندیشہ ہے اور اگر بولے تو فساد کا اندیشہ ۔ایسی حالت میں کرنا چاہئے؟ فرمایا ایسی حالت میں ’’فَلَاتَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْریٰ۔۔۔قولہ تعالی۔۔۔ اِلٰی حَتٰی یَخُوْضُوْا فِی حَدِیْثٍ غَیْرَہٖ‘‘ پر عمل کرے (یعنی ان کی مجلس سے اٹھ جائے ) اور اٹھتے وقت اتنا ضرور کہہ دے کہ میں ایسی باتیں نہیں سن سکتا ۔یہ کہہ کر اٹھ جائے ۔تو یہ بھی ایک قسم کا رد ہے ، اس شخص پر اتنا ہی واجب ہے اس سے زیادہ نہیں ۔ اگر دوسرے سامعین (وحاضرین) چاہیں تو اس کی اتنی تنبیہ پر گمراہی سے اس طرح بچ سکتے ہیں کہ وہ اہل حق سے تحقیق کریں اور اس کے باوجود اگر کوئی گمراہی سے نہ بچے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہوگا اہل حق سے اس کا مواخذہ نہ ہوگا ۔ (الافاضات البدنیہ:ص ۱۳۹؍ج۱۰)