دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
چندہ کی بھی کیسی کثرت ہوتی ہے ۔یہ چلتے ہوئے نسخے ہیں اگر شبہ ہوتو تجربہ کرکے اس کے نفع کا مشاہدہ کرلیجئے ۔ میں اہل مدرسہ سے کہتا ہوں کہ امتحان کے طورپر کچھ عرصہ کے لئے اس پر عمل کرکے دیکھ لو اگر تمہارے مدرسہ کو اس سے نفع نہ ہوتو اس کام کو بند کردینا ہر وقت تمہارے اختیار میں ہے۔ (العبد الربانی:ص ۱۱۷)فارغ التحصیل طلبہ کو وعظ وتبلیغ کا مکلف بنادینا چاہئے علماء سے بطور مشورہ میری گذارش ہے کہ جو لوگ (طلباء) فارغین عن الدرسیات باحیا ہوں ان کو ابھی سے وعظ کہنے کی اجازت دیدی جائے اصلاح کامل کا انتظار نہ کریں کیونکہ وعظ کہہ کر وہ بہت جلد اپنی اصلاح کرلے گا ۔ (کیوں کہ) وعظ یعنی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کلام انشائی ہے لیکن صورۃً اس میں ایک قسم کا دعویٰ بھی ہے کہ ہم خود اس پر عامل ہیں اس دعویٰ ضمنی کے اعتبار سے باحیاآدمی شرماتا ہے اور جلد اصلاح کرلیتا ہے ، اس لئے بعض لوگوں کا طرز عمل دیکھا ہے کہ جس کام کی ان کو ہمت نہیں ہوتی اس کے بارے میں ایک دودفعہ وعظ کہہ دیئے جس سے شرماکر بہت جلد ہی خود بھی عامل ہوگئے ۔ دوسری بات اس میں اور بھی ہے کہ وعظ سے ہمت ہونے کا سبب ایک توفطری حیا ہے دوسرے یہ کہ وعظ کے ذریعہ جب اس نے اہل اسلام کی خدمت کی ۔ان کو احکام کی تبلیغ کی ۔جس میں اہل اللہ بھی ہوتے ہیں تو یہ اہل اللہ خوش ہوکر دعا دیتے ہیں ، اس کی برکت سے حق تعالیٰ اس کی بھی اصلاح کردیتے ہیں ۔ (حقوق وفرائض :ص۹۶،۹۹)