دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
مٹارہے ہیں .. ہمارے اسلاف کے تویہ کا رنامے تھے کہ غیر قومیں ان میں خود بخود جذب (یعنی داخل) ہوتی تھیں ، اگر تم غیر قوموں کو اپنے اندر جذب نہیں کرسکتے تو کم ازکم اپنے بھائیوں کو تو ان میں جذب ہونے اور گرنے سے تھام لو ۔ ہم نے مانا کہ تمہیں غیر قوموں سے خود اپنا اندیشہ نہیں مگر اپنے بھائیوں کا تو غم ہونا چاہئے کہ غیر قومیں ان کو تباہ کررہی ہیں ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۰۸)دعوت وتبلیغ سے کوتاہی کا انجام غلطی کا اعتراف ہم کو عقائد حقہ اسلامیہ کی تبلیغ کرنا چاہئے کفار میں بھی اور کفار سے پہلے ان نومسلموں میں بھی جن پر ارتداد کا اندیشہ ہے ۔کیوں کہ آج کل بعض اہل باطل کی طرف سے فتنہ ارتداد شروع ہورہا ہے ۔وہ ناواقف نومسلم جماعتوں کو بہکارہے ہیں ، اور اسلام سے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ہم کو اس طرف توجہ کرنا چاہئے، اور واقعی اب تک ہم کو اس طرف توجہ نہ تھی، ہم اپنی کوتاہی کی تاویل نہ کریں گے ، تاویل سے کیا ہوتا ہے ، خدا تعالیٰ کو توحقیقت حال کا علم ہے اللہ تعالیٰ معاف کرے، واقعی اب تک ہم اس کام سے غافل تھے۔ اب جو غور کرکے دیکھا جاتا ہے تو حالت یہ ہے کہ بعض دیہات والوں کا اسلام نہایت کمزور اور نازک ہورہا ہے ۔بعض لوگوں کو نماز روزہ کی توکیا خبر ہوتی، ان کو کلمہ تک بھی نہیں آتا ، ان لوگوں میں تبلیغ اسلام کی سخت ضرورت ہے ،خیر اب تک جو غفلت ہوئی وہ تو ہوچکی ، لیکن آئندہ کے لئے ہم کو ہوشیار ہو جانا چاہئے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۸۹) اس معاملہ میں ایک بڑی کوتاہی یہ بھی معلوم ہوئی کہ برسوں سے حق بات اپنے بھائیوں تک پہنچائی ہی نہیں گئی ، چنانچہ سننے میں آیا ہے کہ جب مبلغین محل ارتداد (جہاں فتنہ ارتداد پھیلا ہے ) پہنچے تو ان لوگوں نے یہ کہا کہ ہم نے دس بارہ برس میں آج عالم کی صورت دیکھی ہے ، اگر چہ ہم ساری دنیا کی اصلاح کے ذمہ دار نہیں ہیں ، مگر پھر بھی ہمیں چاہئے کہ جتنا