دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
اپنے شیخ سے اجازت واطلاع کی شرط اگر کسی کا شیخ کسی مصلحت سے اس کو چند روز کے لئے امر بالمعروف ونہی عن المنکر سے منع کردے تو پھر اس کو نہ کرنا چاہئے ۔مگر وہ ترک نہیں کراتا بلکہ ملتوی کراتا ہے ۔جیسے طبیب کسی کو مسہلی(دست آوردوا)دیتا ہے تو بھُنی ہوئی بوٹیاں کھانے سے منع کردیتا ہے تو یہ نہیں کہ ساری عمر کے لئے چھڑا دیتا ہے بلکہ غذا تویہی ہے مگر اس وقت اس کا کا معدہ اس قابل نہیں کہ اس کو ہضم کرسکے ۔ اسی طرح شیخ دیکھتا ہے کہ اگر یہ ابھی سے امر بالمعروف کرنے لگا ، تو اس کے اندر عُجب (وکبر ) پیدا ہوجائے گا ، اس لئے روکتا ہے ۔کیوں کہ جب اس نے کسی کو نصیحت کی اور اپنے کو اس شخص سے اچھا سمجھا تو یہ کبر ہے (جو بہت بڑا مرض ہے جس کی وجہ سے شیطان راندئہ درگاہ اور مردود ہوا) اس لئے مشائخ جب تک کسی کے اندر عجب وپندار(تکبر) دیکھتے ہیں ، اس وقت تک امر بالمعروف ونہی عن المنکر سے منع کردیتے ہیں پھر جب اہل ہوجاتا ہے تو اجازت دے دیتے ہیں ۔ سواصل فرض تو امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہے ،مگر عوارض کی وجہ سے روک دیتے ہیں ،جیسے مریض کو گوشت کی بوٹی سے روکا جاتا ہے… اس سے ثابت ہوا کہ مشائخ کا کسی مرید کو امر بالمعروف سے منع کرنا برا نہیں ۔(بشرطیکہ اس کی کسی مصلحت اور عارضی سبب سے ہو)۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۳۷،۱۳۹،۱۴۰)اپنے کو افضل اور اچھا نہ سمجھنے کی شرط امر بالمعروف کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ عین نصیحت کے وقت بھی یہ نہ سمجھے کہ میں اس شخص سے اچھا ہوں ۔(الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۱۳۷) امر بالمعروف کی ادنیٰ شرط یہ ہے کہ جس کو نصیحت کرے عین نصیحت کے وقت یہ