دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
نام ونمود شہرت یافتہ مبلغ خطرہ میں ہے حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم کسی کو ایسی حالت میں دیکھو کہ اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کیا جاتا ہے کہ بہت کام کرتا ہے اس کو شمار میں نہ لائو ، اور جس کو اعتدال کے ساتھ کام کرتا ہوا دیکھو اس سے امید رکھو کہ انشاء اللہ یہ کامیاب ہوگا ۔ شریعت کی تویہ تعلیم ہے مگر آج کل ایسا مزاج بدلا ہے کہ اظہار واشتہار اور ٹیپ وٹاپ کے بغیر کام کرنا ہی نہیں جانتے ۔ صاحبو! کیا یہ ریا نہیں اور کیا ریا وغیرہ سے ممانعت نہیں ؟ اور وہ ممانعت کس کے لئے ہے؟ کیا یہ احکام کفار کے واسطے ہیں ؟ بلکہ مسلمانوں ہی کو ریا سے منع کیا گیا ہے کیوں کہ کفار فروع کے مخاطب نہیں ہیں ۔ یاد رکھو !جو ش سے کام نہیں چلتا، بلکہ ہوش سے کام چلتا ہے ۔جوش اور ہنگامہ کی ضرورت نہیں ہوش سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ (التواصی بالحق:ص ۱۹۹)اخلاص سے متعلق حضرت علی ؓ کی حکایت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حکایت ہے کہ آپ ایک کافر کے قتل کرنے کے واسطے اس کے سینہ پر چڑھ بیٹھے اس نے آپ کے چہرئہ مبارک پر تھوک دیا ۔آپؐ فوراً اتر پڑے اور اس کو چھوڑ دیا ۔اس نے پوچھا کہ آپ باوجود اس کے کہ مجھ پر غالب ہوگئے تھے اور میں پوری طرح آپ کے قبضہ میں آگیا تھا ۔پھر گستاخی بھی سخت کی ان سب کے باوجود پھر کیا وجہ پیش آئی کہ الگ ہوگئے ۔اور قتل نہیں کیا؟ فرمایا کہ تیرے تھوکنے سے پہلے تومیری نیت اللہ کے واسطے تجھ کو مارنے کی تھی اور جب تونے تھوکا تو غصہ آگیا اور نفس نے کہا کہ جلدی اس گستاخ کا کام تمام