دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۷ } کام شروع کرنے کا طریقہ اس کا طریقہ یہی ہے کہ جس سے جتنا ہوسکے بس اللہ کا نام لے کر کام شروع کردے نہ انجمن کی ضرورت ہے نہ سکریٹری کی ، بس دو،چار، دس، پانچ آدمی جتنے متفق ہوسکیں کام شروع کردیں ، اور اگر کوئی متفق نہ ہو،توتم اکیلے ہی کام شروع کردو۔ گائوں والوں کو کلمہ پڑھا نا ، نماز سکھادینا تو ایسا کام ہے جو ہر مسلمان تھوڑی سی لیاقت کا بھی کرسکتا ہے ۔ہاں اس کی ضرورت ہے کہ کسی عالم سے جو بستی میں رہتا ہو، مشورہ کرتے رہا کرو ۔ (التواصی بالحق:ص ۲۰۲)جو کام شروع کرتا ہے اس کے لئے راستے خود بخود کھل جاتے ہیں کام شروع کردو، اس کے سب راستے خود کھل جائیں گے ۔ جب زلیخا نے یوسف علیہ السلام کو محل میں بند کردیا تھا ، تو اس وقت وہ زلیخا کے پاس سے بھاگے تھے ، حالانکہ محل کے سات دروازہ تھے اور ساتوں دروازوں میں زلیخانے تالے ڈال دئیے تھے ۔ اور یہ آپ کو معلوم بھی تھا ،مگر چونکہ نبی تھے اس لئے آپ نے یہ سمجھا ، کہ گووہ دروازے مقفل (تالے سے بند )ہیں ، مگر جتنا میرا کام ہے وہ تو میں کروں ، کم ازکم دروازہ تک تو بھاگوں ۔چنانچہ بھاگے، اب جس دروازہ کے پاس پہونچتے تھے، تالا خود بخود ٹوٹ کر گرپڑتا تھا ،اسی طرح ساتوں دروازے کھل گئے ، اور یہ بچ گئے ۔ توبس تم بھی دوڑو، اور یوں سمجھو، کہ نتیجہ خدا کے ہاتھ میں ہے ، اسی کے فضل سے سب کچھ ہوگا، بس اعتدال کے ساتھ کام کئے جائو ۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۱۳)