دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
واللہ جو کام خارجی قوت سے نہیں ہوتا وہ داخلی قوت سے ہوجاتا ہے اگر داخلی قوت پکی ہوجائے تو خارجی قوت کی زیادہ ضرورت ہی نہ رہے ، پہلے زمانے میں لوگ ہمارے بزرگوں کو دیکھ کر ان کے اعمال ان کے طرز معاشرت کو دیکھ کر اسلام میں داخل ہوتے تھے ، کوئی زور زبردستی سے مسلمان نہیں ہوتے تھے ، مگر اب ہمارے اعمال خراب ، اخلاق خراب، معاشرت گندی ، معاملات خراب، اگر کوئی مسلمان ہونا چاہئے توہماری کیا چیز دیکھ کر ہو۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص۲۸)اندرونی حفاظت کی زیادہ ضرورت ہے اسلام کی حفاظت ایک تو اندرونی ہوتی ہے ایک بیرونی، اور زیادہ اہم پہلی ہے اگر ہم اس کا اہتمام کرلیں تو غیر لوگ خود پست ہوجائیں ، اس کے بغیر صرف دوسری قسم میں کوشش کرنا ایسا ہے جیسے اپنے پاس ہتھیارنہیں ، خزانہ نہیں ، پھر دشمن کا مقابلہ کریں ، میں تلوار ، بندوق، توپ کمان کو ہتھیار نہیں کہتا، بلکہ ہتھیار سے مراد یہ ہے کہ ہمارے پاس اعمال نہیں ، ہمارے اعمال ،اخلاق ، معاشرت بالکل گندے ہیں ، اگر ہمارے یہ ہتھیار تیز ہوں تو دوسرا کبھی حملہ نہ کرسکے اس کو لڑنے کی ہمت ہی نہ ہوگی، خداکی قسم! اگر ہمارا اسلام کامل ہوتا اور اعمال ٹھیک ہوتے تو کسی کو کبھی ہمت بھی نہ ہوتی ، کہ کسی مسلمان کی طرف نظر اٹھائے۔ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اس کی تم کو زیادہ ضرورت نہیں کہ کسی سے لڑو بھڑو، اس کی طرف التفات ہی نہ کرو۔ہاں تم ایسے بن جائو کہ ان کو تمہارے مقابلہ کی ہمت ہی نہ رہے ۔ اگر تم اپنے اعمال ٹھیک کرلوگے، شریعت کے پورے متبع ہوجاوگے ، معاشرت ، معاملات اور اخلاق درست کرلوگے تووہ کسی مسلمان کو توکیا مرتد بناتے ادھر رخ کرنے کی ہمت بھی نہ ہوگی، غرض پہلے اندرونی محافظت کرو، اس کی زیادہ ضرورت ہے ، خارجی تدابیر کی زیادہ ضرورت نہیں ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص۴۱)