دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
وجہ سے اولاد تک کے ساتھ سختی کرتے ہیں اور مجبوراً کرنا پڑتی ہے ۔اس کے بغیر کام نہیں چلتا۔ یعنی دوسرے کی اصلاح اس کے بغیر نہیں ہوتی ۔ غرض اس کا عقلی جواب یہی ہے کہ ’’اَلْعِبْرَۃُ بِالْخَوَاتِیْمِ‘‘ یعنی اعتبار خاتمہ کا ہے اور خاتمہ کا حال معلوم نہیں کہ کیا ہوگا ۔ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ یزید پر لعنت کرنا کیسا ہے؟ میں نے کہا لعنت کی ایک شخص کو اجازت ہے جس کو یہ یقین ہوکہ میں اس سے اچھا ہو کر مروں گا ۔ورنہ وہ چڑھائے گا کہ کہیے یہی منہ تھا لعنت کرنے کا ۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ فرماتے ہیں کہ مومن مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنے کو کافر سے بھی بدتر نہ سمجھے ۔ (محاسن اسلام) (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۵۷،۵۸)استطاعت کی شرط اس کوشش (یعنی تبلیغی جدوجہد) کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے یعنی استطاعت اوریہ سب کچھ میں انہیں کاموں کے لئے بیان کررہا ہوں جو ظاہری اسباب کی رد سے اپنی قدرت میں ہوں ۔یہ سب کوشش اور اس کوشش پر اجروثواب اور دوسرے احکام ایسے ہی کاموں کے لئے ہیں (جو ہماری قدرت میں ہوں )۔ اور ایک وہ کام ہے جو ظاہری اسباب کی رو سے اپنی قدرت واستطاعت سے باہر ہیں ، ان کے لئے کوشش کرنا فضول ہے ۔نہ مامور بہ (ازروئے شریعت فرض ہے) اور نہ ایسی کوشش پر کچھ اجر ہوگا ۔ مثلاً کوئی شخص سورج کو قبضہ میں کرنے کے لئے آسمان کی طرف روزانہ کودا کرے اور یہ سمجھے کہ اگرکبھی گر کر مروں گا تو شہید مروں گا ۔ تویہ محض خبط ہے ۔کیوں کہ یہ فعل اس کی قدرت واستطاعت سے باہر ہے اس لئے اس پر بجائے اجر کے باز پرس ہوگی ۔ حدیث