دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
باسمہٖ تعالیٰتقریظ از: حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ (قاضی شریعت امارت شرعیہ پھلواری شریف) علوم اسلامی کی خدمت اوراس کے بقاء وارتقاء میں علماء ہند کا جو حصہ رہا ہے ۔وہ محتاج اظہار نہیں ۔ اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب مسلمان اس ملک میں تاج وتخت سے محروم کئے گئے اور ان کے اقتدار وسلطنت کا خورشید غروب ہوا تو یہ وہ وقت تھا کہ اس ملک میں اسلام کی حفاظت ،شعائر دین کی پاسبانی ، اور روحانی اقتدا کی نگہبانی کے لئے پہلے سے زیادہ رجال اللہ ، اوررجال الدین کی ضرورت تھی ، جو اپنی ذہانت وذکاوت کے ذریعہ اعداء اسلام کی طرف سے پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کو بے نقاب کردیں ۔ اور کفر کو خندہ زن ہونے کا موقع نہ دیں ۔ دوسری طرف تمام مسلمانوں کی اصلاح وتربیت کی داعیانہ اور حکیمانہ صلاحیتوں سے بہرہ ور ہوں … چنانچہ اللہ تعالیٰ نے وقت کی ضرورت کے مطابق بے شمار جلیل القدر ذہین اور مخلص علماء پیدا کئے ۔اور انہوں نے اپنی فراست اور ناخنی تدبیر سے ہر فتنہ کا مقابلہ کیا ۔اور امت کے مسائل حل فرمائے۔ ان علماء میں ایک ممتاز نام حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کا ہے ۔جن کے اندر ایک خاص قسم کی جامعیت کی شان پائی جاتی ہے ۔علوم اسلامیہ کا شاید ہی کوئی شعبہ ہو ۔جس میں ان کی کوئی تحریر موجود نہ ہو ۔ اور امت کا شاید ہی کوئی عام سے عام اور اہم مسئلہ ہو جس پر آپ نے قلم نہ اٹھایا ہو۔تصوف کی توگویا آپ نے تجدید فرمائی ۔اور ہزاروں اہل طلب کی اصلاح کی ، کتنے ہی اہل دل نے آپ کے آتش کدئہ معرفت سے حرارت ایمانی حاصل کی