دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
معتضد یہ بے باکی کی باتیں سن کر متاثر ہوا۔اور کہا کہ ہم نے تم کو آج سے محتسب (نگراں ) بنایا ۔مگر ایک بات بتائو کہ ایک مٹکہ تم نے کیوں چھوڑ دیا؟ فرمایا کہ جب میں نے نومٹکے توڑ ڈالے تو نفس میں خیال آیا کہ اے ابوالحسن تونے بڑی ہمت کا کام کیا کہ خلیفہ وقت سے بھی نہ ڈرا، میں نے اسی وقت ہاتھ روک لیا کیوں کہ اس سے پہلے تو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لئے توڑ ے تھے ۔ اگر اب توڑوں گا تووہ نفس کے لئے ہوگا ۔اس لئے دسواں مٹکہ چھوڑ دیا ۔(ذم ہویٰ ۔آداب انسانیت:ص ۳۰)ایک حدیث پاک کا مفہوم اور غیر مخلص کا انجام بعض کام ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی صورت (یعنی ظاہری اعتبار سے وہ )دنیا ہے اور وہ آخرت میں دخل رکھتی ہیں تو واقع میں وہ دنیا نہیں ۔ اسی طرح اس کے مقابل آخرت کا وہ کام جو آخرت (دین) کی صورت میں ہو اور حقیقت میں دنیا کے لئے ہو تو وہ آخرت (اور دین)نہیں ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن حق تعالیٰ ایک شہید کو بلائیں گے اس سے پوچھیں گے کہ تم نے ہمارے لئے کیا کام کیا؟ وہ کہے گا اے مرے رب میں نے آپ کے راستہ میں جہاد کیا تھا ۔یہاں تک کہ شہید ہوگیا ۔ارشاد ہوگا ۔ ’’لَابَلْ اِنَّمَا قَاتَلْتَ لِیُقَالَ اِنَّکَ لَجَرِیٌ فَقَدْ قِیْلَ فَیُؤْمَرُ بِہٖ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ‘‘۔ نہیں تم نے جہاد اس لئے نہیں کیا تھا ، بلکہ اس لئے کیا تاکہ لوگ یوں کہیں ، کہ بھئی بڑا بہادر ہے، تویہ کہا جاچکا یعنی جس کے لئے تم نے جہاد کیا وہ تم کو حاصل ہوچکا پس اس کا فیصلہ کردیا جائے گا ۔اور وہ دوزخ میں ڈال دیا جائے گا ۔ اسی طرح ایک سخی کو بلائیں گے اور اس کا بھی یہی حشر ہوگاکہ ہمارے لئے تم نے