دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
چنانچہ دعوت خاصہ ہر مسلمان کے ذمہ ہے اور وہ وہ ہے ، جس میں اپنے اہل وعیال دوست واحباب اور جہاں جہاں قدرت ہو ان کو خطاب خاص ہو ۔ اور خود اپنے نفس کو بھی ۔ اور دعوت عامہ وہ ہے جس میں خطاب عام ہو، یہ کام صرف مقتدائوں کا ہے ۔جن کو خطاب عام کی اہلیت حاصل ہے وہ خطاب عام کریں ، ورنہ خطاب خاص ، اور خطاب عام کی دوقسمیں ہیں ، ایک حقیقی ، ایک حکمی ۔حقیقی یہ کہ وہ مخاطبین کو خواہ وہ اہل اسلام ہوں ، یا غیر اہل اسلام ان کی وعظ سنائے ۔ اور حکمی یہ کہ تبلیغ ونشر کرنے والوں کی اعانت کرے تاکہ وہ ضروریات سے مستغنی ہوکر تبلیغ کرسکیں ۔ تویہ اعانت بھی مقصود کے ساتھ ملحق ہوگی ۔اس لئے اس کی دعوت حکمی کہا ۔ (الدعوت الی اللہ :ص ۵۴،۵۸)دعوت حکمیہ کی تشریح اور طریقہ کار جو لوگ بے علم ہیں کہ ان کی نظر (معلومات) نہ اپنے مذہب پر ہے نہ دوسرے کے مذہب پر ۔ایسے لوگ دعوت حکمیہ کریں ۔یعنی مبلغین کے لئے وہ سرمایہ جمع کریں ، تاکہ اس سرمایہ سے یہ کام کئے جاسکیں ، یعنی ضروری چھوٹی چھوٹی کتابیں (رسائل ولٹر یچر حسب موقع اردو، ہندی زبان میں )چھاپ کرلو گوں میں تقسیم کریں ۔ اور قرآن اور روز مرّہ کی ضروریات کے لئے دین کے مدرسے قائم کئے جائیں ۔ مبلغین کی تنخواہیں دی جائیں ۔اگر اس ترتیب سے کام کیا جائے گا ۔تونئی نسل انشاء اللہ یقینا اچھی ہوگی ۔کہ انہیں شروع ہی سے مناسبت ہوگی ۔اور انشاء اللہ پرانی نسل پر بھی اس کا اچھا اثر پڑے گا ۔ (الدعوت الی اللہ :ص۶۳)