دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
درجہ نقصان پر راضی ہیں ۔ حصول کمال کی کوشش نہیں کرتے ، چنانچہ بہت سے لوگ اسلام میں ادنیٰ درجہ یعنی تلفظ شہادتین(کلمہ پڑھ لینے) پر اکتفا کئے ہوئے ہیں ، اور نماز وغیرہ کی پرواہ نہیں کرتے ۔ اس میں اس خرابی کے علاوہ کہ ان کا اسلام ناقص ہے اور فرائض ترک کرنے سے عذاب ہونے کا اندیشہ ہے بڑی خرابی یہ ہے کہ ایسے مسلمانوں پر دشمنوں کے دانت تیز ہوتے ہیں (یعنی ان کو بہکانے اور مرتد کرنے کی کوشش کرتے ہیں )تجربہ کی بات تجربہ یہ ہے کہ مخالف کو اس مسلمان کے بہکانے کی جرأت ہوتی ہے جس کا اسلام ناقص ہے۔ کافر اسی مسلمان کو اپنے پھندے میں لانے کی کوشش کرسکتا ہے جس کا اسلام کامل نہیں ، بلکہ برائے نام ہے ۔کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جن لوگوں کا اسلام کامل ہے ان پر میرے اغوا کا اثر نہیں ہوسکتا۔ہاں جو لوگ نام کے مسلمان ہیں سوائے اپنے کو مسلمان کہنے کے اور کوئی بات اسلام کی ان کے اندر موجود نہیں وہ جلد ہمارے بہکانے میں آسکتے ہیں ، اس لئے وہ ایسے لوگوں پر اپنے دانت تیز کرتے ہیں (اور ان کو بہکانے کی کوشش کرتے ہیں )۔ چنانچہ آج کل جو فتنہ ارتداد چل رہا ہے اس کے شکار ایسے ہی مسلمان ہورہے ہیں ، جن کو نہ کلمہ توحید یاد ہے ۔نہ نماز روزہ کے پابند ہیں ، نہ صورت وضع مسلمانوں جیسی ہے ۔نہ معاشرت مسلمانوں جیسی ہے، صورت سے کوئی شخص ان کو مسلمان نہیں کہہ سکتا مگر چونکہ وہ اپنے کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کے آباو اجداد بھی مسلمان تھے اس لئے شرعاً وہ مسلمان ہیں اور ان کے اسلام کی حفاظت ہمارے ذمہ ضروری ہے ۔ بہر حال تکمیل اسلام کی ضرورت عذاب سے بچنے کے لئے تو ہے ہی مخالفین کے پھندوں سے بچنے کے لئے اس کی ضرورت ہے ۔