دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
حاضر ہوتے تھے … تھانہ بھون کی حاضری میں یہ ناکارہ بھی اکثر ساتھ ہوتا تھا اور مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہر حاضری پر اپنی مساعی (کارکردگی ) کا تذکرہ کرتے تھے ۔ اس پر حضرت رحمۃ اللہ علیہ اظہار مسرت بھی فرماتے تھے اور دعائیں بھی دیتے تھے ۔یہ تو اس ناکارہ کا مشاہدہ ہے ۔ اور یہ مقولہ حضرت حکیم الامت ؒ کا متعدد لوگوں سے میرے کان میں پڑا کہ ’’مولوی الیاس صاحب نے تویا س کو آس سے بدل دیا ‘‘ ہے ۔ اگر حضرت اقدس تھانویؒ نوراللہ مرقدہٗ نے کبھی کسی مبلغ یا جماعت کے متعلق کوئی تنقید فرمائی ہوتو مجھے اس سے انکار نہیں ۔حضرت قدس سرہٗ کی تنبیہات اور اصطلاحات سے کون ناواقف ہے ۔ اکابر کی طرف سے اگر کسی آدمی پر یا کسی جماعت پر کوئی ڈانٹ پڑے تو وہ وقتی چیز ہوتی ہے اس کو اس شخص یا جماعت کی طرف سے کلیہ پر حمل کرنا یا جہالت سے ہوسکتا ہے یا عناد سے۔ (جماعت تبلیغ پر اعتراضات کے جوابات:ص ۶۰،۶۲،۶۸)حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ کی شہادت (حکیم الامت حضرت )مولانا تھانویؒ کو ایک بے اطمینانی یہ تھی کہ علم کے بغیر یہ (تبلیغی جماعت کے) لوگ فریضہ تبلیغ کیسے انجام دے سکیں گے لیکن جب مولانا ظفر احمد صاحب تھانویؒ نے بتلایا کہ یہ مبلغین ان چیزوں کے (یعنی چھ نمبروں کے )سو اجن کا ان کو حکم ہے کسی اور چیز کا ذکر نہیں کرتے اور کچھ اور نہیں چھیڑتے تومولانا کو مزید اطمینان ہوا۔( مولانا محمد الیاسؒ اور ان کی دینی دعوت : ص ۱۱۸)حضرت مولانا الیاس صاحب ؒ کا ارشاد گرامی مولانا منظورصاحب نعمانی کی شہادت فرمایا مولانا تھانویؒ کے لوگوں کی مجھے بہت قدر ہے … حضرت مولانا تھانوی رحمۃ