دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل دعوت وتبلیغ میں نرمی وآسانی اور مخاطب کے موقع محل کی رعایت ضروری ہے فرمایا ہمیشہ وعظ (تبلیغ) میں میری عادت رہی ہے کہ کتنی ہی بڑی بات اور لوگوں کے مذاق کے خلاف ہو مگر عنوان نہایت نرم اور حتی الامکان ایسا رکھتا ہوں کہ دل قبول کرلے ۔ لوگوں کو وحشت نہ ہو ،نفرت نہ ہو،دل آزار الفاظ سے ہمیشہ اجتناب کرتا ہوں ۔مخالفین کے جواب میں ہمیشہ یہی معمول رہا ہے ۔اور نفع اسی سے ہوتا ہے ۔(مجالس حکیم الامت:ص ۲۱۲) (مبلغین اور کام کرنے والوں کو ) میں مشورہ دیتا ہوں کہ اہل تربیت کبھی سخت تعلیم نہ کریں ۔اگر کسی جگہ سختی کی ضرورت بھی ہوتو عنوان اس کا نرم ہونا چاہئے ۔اس میں راز وہی ہے کہ طالب(یعنی مخاطب) کو وحشت نہ ہو جائے ۔اور اس کو گراں (دشوار) سمجھ کر اصل کام سے بھی نہ رہ جائے ۔اتنی تنگی نہیں ہونی چاہئے کہ وہ اس کو تکلیف مالا یطاق( یعنی ناقابل عمل ) سمجھ لے۔ میں بعض دفعہ دوستوں کو مستحبات کی تاکید نہیں کرتا ۔ اس وجہ سے کہ وہ کہیں تنگ ہوکر ضروریات سے بھی نہ رہ جائیں ۔ اس واسطے میں کہتا ہوں ۔موقع اور محل اور مخاطب کے حالات کی رعایت کرنا نہایت ضروری ہے ۔بعض لوگ سختی کرتے ہیں اور طالبین کو مشکلات میں ڈالتے ہیں ۔میں مخاطب کی بہت زیادہ رعایت کرتا ہوں ۔حتی کہ بعض وقت کسی کے ساتھ بہت نرمی کی جاتی ہے اور کسی فعل پر روک ٹوک نہیں کی جاتی اور ظاہراً مداہنت معلوم ہوتی ہے (حالانکہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے )۔ (التبلیغ:ص ۲۱؍ج۷)