دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل چلّہ کی اصلیت حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص چالیس روز تک اللہ کے لئے خلوص (کے ساتھ عبادت)اختیار کرے ۔علم کے چشمے اس قلب سے (جو ش زن ہوکر) اس کی زبان سے ظاہر ہوتے ہیں روایت کیا اس کو رزین نے۔ فائدہ: اکثر بزرگوں سے چلہ نشیبی کا اہتمام منقول ہے ،یہ حدیث اس کی اصل ہے۔ (التکشف :ص۶۷۴)چلّہ کے مفید ہونے کی شرط چلہ اس وقت مفید ہوگا جب کہ اس میں خلوص ہو ورنہ اس کی یہ کیفیت ہوگی کہ ایک شخص نے کسی سے کہا کہ تم نماز پڑھا کرو ۔ اس نے کہا کیا دوگے؟ کہا جب تم چالیس دن تک برابر پڑھتے رہوگے تو ایک بھینس دیں گے وہ راضی ہوگیا اور نماز پڑھنی شروع کردی ۔ان حضرت نے تواس خیال سے کہہ دیا تھا کہ چالیس دن کے بعد اس کی نماز کی عادت ہوجائے گی پھر یہ بھینس بھول جائے گا اور نمازی بن جائے گا ۔جب چالیس دن پورے ہوگئے اس نے کہا لائو بھینس ، انہوں نے کہا کیسی بھینس میں نے تو یوں ہی کہہ دیا تھا ۔کہنے لگا پھر میں نے بھی بے وضو ہی لڑخائی ہے ۔اگر خلوص نہیں تویہی ہوگا ۔چلہ تو اسی وقت مفید ہوگا جب کہ اس میں خلوص ہو۔ (روح الصیام ملحقہ برکات رمضان:ص ۱۵۹)