دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
منکر پر نکیر نہ کرنے کا وبال، ایک دردناک واقعہ حدیث شریف میں ایک واقعہ آیا ہے کہ حق تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو کسی بستی کے الٹ دینے کا حکم دیا ۔حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا یا اللہ! اس میں ایک ایسا آدمی بھی ہے جس نے کبھی گناہ نہیں کیا، جس نے عمر بھر میں کبھی آپ کی نافرمانی نہیں کی ، کیا اس کے سمیت الٹ دوں ؟ فرمایا کہ ہاں اس کے سمیت الٹ دو اگر چہ اس نے گناہ نہیں کیا لیکن ۔ لَمْ یَتَمَعَّرْفِیّْ وَجْہُہٗ قَطُّ۔ یعنی وہ ہماری نافرمانی دیکھتا تھا ، اور کبھی اس کی پیشانی پربل نہیں پڑا ۔یہ وبال ہے منکر پر سکوت کرنے کا ۔ (حقوق القرآن :ص۲۹، الافاضات:ص۷۱؍ج۲) اس نے بظاہر کوئی گناہ نہیں کیا مگر گنہگاروں کو دیکھ کراس کے چہرہ پربل نہیں پڑا، وہ ہمارے دشمنوں سے ویسی دوستی ومحبت کے ساتھ ملتا رہا جیسا دوستوں سے (ملا جاتا ہے ) تویہ کیسی محبت ہے کہ ہمارے دشمنوں پر بھی غصہ نہ آئے ۔اس لئے وہ بھی انہیں کے مثل ہے۔ (تجدید تعلیم وتبلیغ:ص۲۳۹) اس کی مثال تودنیا میں موجود ہے جو شخص حکومت اور سلطنت کے باغیوں سے میل جول رکھتا ہے یا ان کو امداد دیتا ہے وہ شخص بھی باغیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ ہم جس کے وفادار ہیں وفادار ی اسی وقت تک ہے کہ ہم اس کے دشمنوں سے نہ ملیں ورنہ ایسے شخص کو وفادار ہی نہ کہیں گے جو دشمنوں سے ملے یہ تو اجتماع ضدّین ہے ۔(الافاضات الیومیہ :ص۷۱؍ج۲) یاد رکھو کہ باوجود قدرت کے منکر کی تغییر(یعنی اصلاح) نہ کرنا اور سکوت کرنا اس میں شامل ہونا ہے بعض پڑھے لکھے لوگ کہہ دیا کرتے ہیں کہ سکوت میں مصلحت ہے (یہ سخت غلطی ہے) (حقوق القرآن ملحقہ حقوق وفرائض:ص۲۹)