دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
{باب۱۳ } کفار کو تبلیغ کرنے کا بیان تکمیلِ اسلام وتبلیغ اسلام دونوں ہی کی دعوت دینا چاہئے جب اسلام ہی دین کا مل ہے تو جن لوگوں کے پاس یہ نعمت نہیں ہے ان کے پاس بھی اس کو پہونچانا چاہئے ۔کیوں کہ اول تو یہ بات مروّت وہمدردی کے خلاف ہے کہ ایک نافع (سود مند) چیز سے خود ہی نفع اٹھایا جائے ۔اور دوسروں کو محروم رکھا جائے ۔دوسرے ہم کو شرعاً بھی اس کا حکم ہے کہ جن لوگوں کو اسلام کی خوبیاں معلوم نہیں ان کے سامنے اس کے محاسن کو بیان کریں ۔ تو اب دوقسم کے لوگ ہیں : ایک وہ جن کے پاس اسلام کی نعمت ہے مگر ادھوری ہے ۔ ان کو توپورا مسلمان بنانے کی کوشش کی جائے ۔اس شعبہ کا نام میں تکمیل اسلام رکھتا ہوں ۔ دوسرے وہ جن کے پاس یہ نعمت نہیں ہے،ان کو اسلام پہنچانا چاہئے ۔اس شعبہ کا نام میں تبلیغ اسلام رکھتا ہوں ۔ اس میں بہت زمانہ سے مسلمان کوتاہی کررہے ہیں ۔اس فرض کو سب ہی نے بھلا دیا ،حالانکہ انبیاء علیہم السلام کا اصل کام یہی تھا وہاں پڑھنا پڑھانا اور کتابوں کا درس کہا ں تھا۔ ہماری یہ حالت ہے کہ بہت لوگ تو اس کو معمولی کام سمجھتے ہیں ۔اور جو لوگ اس کی ضرورت ومرتبہ کو سمجھتے ہیں وہ بھی ایسی جگہ جاکر تبلیغ کرتے ہیں جہاں ان کی خاطر ومدارات ہوتی ہے ۔کفار میں جاکر کوئی تبلیغ نہیں کرتا ۔کیونکہ وہاں خاطرو مدارات کہاں ۔ بلکہ بعض دفعہ توبرا بھلا سننا پڑتا ہے ۔اس وجہ سے لوگ کفار کو تبلیغ کرتے ہوئے رکتے ہیں ۔ (الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص ۲۸۷)