دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
کہ جب بیان ہوتو ترہیب ہی کاہو ۔ جیسے آج کل کے واعظین (ومبلغین) کی عادت ہے ۔ (وعظ کساء النساء ملحقہ التبلیغ:ص ۱۹؍ج۷)عورتوں کے مجمع میں وعظ تبلیغ کرنے میں بڑی کوتاہی اگر عورتوں کو ہمیشہ دوزخی دوزخی کہا جائے گا تو دوخرابیاں ہوں گی یا تو وہ نماز روزہ بالکل ہی چھوڑدیں گی مگر دل بجھاہوا رہے گا حتی کہ مایوسی ہوجائے گی اور خدائے تعالیٰ سے مایوسی کفر ہے ۔یہ عجیب بات ہے کہ واعظ صاحب ممبر پر بیٹھتے توہیں تقویٰ سکھلانے کو اور طرز بیان ایسا ہے جس سے ایک مؤمن کو کافر یا قریب کفر بنادیا ۔اس کا دل شکتہ کردیا ۔حتی کہ وہ بے چاری اپنے آپ کو خدا کی رحمت سے محروم سمجھنے لگتی ہیں ۔میں نہیں سمجھتا کہ عورتوں کو بات بات پر دوزخی کیوں کہا جاتا ہے، کیا وہ نماز نہیں پڑھتیں ؟ کیا وہ روزہ نہیں رکھتیں ؟ روزہ رکھنے میں تو وہ مردوں سے بھی آگے ہیں ۔غرض جس طرح مرد عمل کرتے ہیں اسی طرح عورتیں بھی کرتی ہیں ۔اگر ان کے اعمال کو بیکار کہا جاتا ہے ۔توکیا مردوں کے سب اعمال باکار ہیں اور حقیقت پر نظر کی جائے تو عمل تو سب ہی کے بیکار ہیں ۔حق تعالیٰ کی شان کے موافق کوئی بھی عمل نہیں کرسکتا پھر کسی فریق کو کیا حق ہے کہ اپنے اعمال کو باکار سمجھے اور دوسرے کے اعمال کو بیکار۔ اگر ایک فریق کو حق تعالیٰ کی رحمت سے بیکار اعمال قبول ہوجانے کی امید ہوسکتی ہے تو دوسرے کو کیوں نہیں ہوسکتی ؟ اول تونجات کا اصلی مدار رحمت پر ہے مگر عمل کو جتنا دخل ہے عورتیں بھی اس سے محروم نہیں ،عورتیں بھی عمل کرسکتی ہیں اور کرتی ہیں ،سب کو ایک لکڑی سے ہانکنا کیسے درست ہوسکتا ہے ،واعظوں کی مہربانی سے عورتوں کے ذہن میں یہ بات جم گئی ہے ،کہ ہمارے اعمال بالکل نکمے ہیں اور ہمارا انجام دوزخ کے سوا کچھ بھی نہیں ،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ انہوں نے ہمت ہار دی اور اپنی اصلاح کی طرف توجہ بھی نہیں کرتیں ،میں کہتا ہوں کہ یہ بڑی غلطی ہے خدا تعالیٰ کی رحمت تنگ نہیں ہے ۔ نہ کسی کے ساتھ اس کو خصوصیت ہے۔ تمہاری نماز لنگڑی، لنجی کیسی بھی سہی