دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
جاہلوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات بیان کرنے میں ضروری احتیاط اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تنگ دست یا تہی دست نہیں بنایا تھا ،آپ کا فقر وفاقہ اختیاری تھا ۔اس کی وجہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اہانت کی صورت سے بھی بچایا ۔ اسی واسطے محققین نے مشورہ دیا ہے کہ کم فہم عوام جاہلوں کے مجمع میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فاقے وغیرہ کا بیان نہ کرے بلکہ ایسے عوام کے سامنے وہی مضامین بیان کرنا چاہئے جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان وشوکت ظاہر ہوتی ہو، ان کے سامنے فقر وفاقہ کے مضامین نہ بیان کرنا چاہئے کیوں کہ اس میں احتمال ہے کہ ان کے قلوب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت نکل جائے ۔ مگر جہاں سمجھ دار لوگ ہوں تو وہاں بیان کردینے میں کوئی مضائقہ نہیں ضرور بیان کرنا چاہئے ۔البتہ جہاں کے لوگ کم فہم ہوں وہاں ہرگز نہ بیان کرنا چاہئے ۔ جیسے پورپ کے کسی دیہات میں وہاں کے لوگوں سے پوچھا گیا کہ تم کون قوم ہو؟ کہا مسلمان، کس کی امت میں ہو؟ کہا ایک راجہ پچھا ں میں گجرو ہے (یعنی گزرا ہے ) ہم واکی (یعنی اس کی ) امت میں ہیں ان لوگوں کو یہ بھی خبر نہ تھی ۔کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش کیا ہے اسم گرامی کیا ہے ۔اجمالاً اتنا جانتے تھے کہ پچھاں میں راجہ ہوئے ہیں ۔اگر ان نادانوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فقر وفاقہ کی حالت بیان کی جائے تو جو عظمت راجہ ہونے کے خیال سے ہے وہ بھی جاتی رہے گی اس لئے قوی احتمال ہے کہ اس قسم کے لوگ برائے نام بھی اسلام سے منحرف ہو جائیں (یعنی پھر جائیں )۔ (روح الجوار ملحقہ برکات رمضان:ص ۲۴۲)