دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
فصل (۱) دعوت وتبلیغ میں کوتاہی کی اصل وجہ افسوس کہ ہم لوگ اس فریضہ کو چھوڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ زیادہ تریہ ہے کہ ہمارے قلوب مخلوق کی ہیبت سے بھرے ہوئے ہیں ، اس لئے ہم کو تبلیغ سے رکاوٹ ہوتی ہے اور ہر شخص کو تبلیغ کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ،خواہ ہم کو کیسی ہی قدرت ہو ، اور دوسرا ہمارا ماتحت ہی کیوں نہ ہو ۔ (التواصی بالصبر:ص۲۵۴) (لیکن ہماری حالت تویہ ہے کہ) اگرکہیں طمع یا خوف ہوتو روکنے کے توکیا معنی اور اس کی تقریر وتائید کرتے ہیں کہ کہیں دوست کے ناراض ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔کہیں طمع (لالچ) وتوقع کا خیال رہتا ہے ، کہیں محسنوں کے احسان کا اثر ہوتا ہے ۔بہر حال طمع (لالچ)میں آدمی بہت ڈھیلا ہوجاتا ہے ۔ اور حالت بہت گرجاتی ہے ۔یہاں تک کہ ذلت وپستی کو اختیار کرلیتا ہے کہ ایسے ایسے موقعوں تک نظر جاتی ہے جہاں دوسروں کا خیال اور وہم بھی نہیں پہنچ سکتا ۔ (الدعوت الی اللہ :ص۱۴) اگر انصاف سے دیکھو تو معلوم ہوگا کہ اصل میں دنیا کو قبلہ وکعبہ بنارکھا ہے امر بالمعروف نہ کرنے کی وجہ فقط اتنی ہی ہے کہ اس سے دنیوی اغراض فوت ہوتے ہیں ، دوستی نہیں رہے گی ۔میل ملاپ نہ رہے گا ، ہنسی خوشی جاتی رہے گی ، اگر ہم نے کسی کو ٹوکا تووہ ناخوش ہوجائے گا، پھر ناخوش ہوکر آزار وتکلیف کے درپے ہوجائے گا، پھر ہم کو تکلیف ہوگی، اور یہ آزار وتکلیف بھی سب وہمی (اور خیالی) ۔ایسے مواقع کے متعلق ذرا علماء سے دریافت کرلو، کہ صاحب امر بالمعروف میں اگر ایسی باتیں پیش آئیں تو ایسی حالت میں ہم معذور ہیں یا نہیں ؟۔ (آداب التبلیغ:ص ۷۹)