دعوت و تبلیغ کے اصول و احکام ۔ تصحیح شدہ جدید ایڈیشن |
ww.alislahonlin |
|
ہوگی،بلکہ شکر کی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کھوئی ہوئی چیز مل گئی ۔اور دوسری خوشی اترانے اور ناز تکبر کی ہوگی کہ دیکھا ہم نے کیسی اچھی تدبیرکی ؟ ورنہ یہ تھیلی کیسے ملتی… توان دونوں میں پہلی خوشی محمود ہے اور دوسری مذموم ۔ اسی طرح تبلیغ میں کامیابی پر اضطراری خوشی کا تو مضائقہ نہیں باقی اپنی تدبیروں اور کوششوں کو سوچ سوچ کر خوش ہونا کہ ہم نے یوں کیا تو کیسا اچھا اس کا اثر ہوا،یہ مذموم ہے۔ ہم کو کوشش کرنا چاہئے اور نتیجہ کو خدا کے سپردکرنا چاہئے اور ناکامی پر مغموم( بددل ورنجیدہ) نہ ہونا چاہئے ۔اور کامیابی پر اترانا نہیں چاہئے کام شروع کردو اس کے سب راستے کھل جائیں گے ۔ بس کام شروع کردو اور یہ سمجھو کہ نتیجہ خدا کے ہاتھ میں ہے اسی کے فضل سے سب کچھ ہوگا ۔پھر اگر کوشش کی اور تمہاری کوشش سے لوگ ارتداد سے بچ گئے (ہدایت یافتہ ہوگئے) تو ناز مت کرنا بلکہ شکر کرنا ۔ غرض یہ دونوں درجے مطلوب نہیں یعنی ایک یہ کہ کوشش ہی نہ کرے دوسرا یہ کہ کوشش پر کامیابی لازمی طور پر مرتب سمجھے (جیسے بعض لوگ) خود بھی کام نہیں کرتے ، اور کام کرنے والوں کو یہ الزام دیتے ہیں کہ میاں تم نے کیسا کام کیا کہ کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ (ضرورت تبلیغ:ص ۳۱۴)تبلیغ میں زیادہ کاوش اور ناکامی پر زیادہ رنج کرنے کی ممانعت بڑی خرابی اس کاوش میں یہ ہے کہ اس غم کی وجہ سے طبیعت سست ہوجاتی ہے اور اس سے رفتہ رفتہ کوشش کرنے سے معطل اور بے کار ہوجاتا ہے تو غم کا جو منشاء تھا یعنی ناکامی وہ اور اچھی طرح واقع ہوتی ہے ۔ اور شریعت کا مقتضی یہ ہے کہ مسلمان سست نہ ہونے پائیں ۔اس لئے زیادہ رنج مناسب نہیں ۔اور گورنج کو منع کرنے سے ظاہر میں شبہ ہوتا ہے کہ یہ تو شفقت کی کمی کی تعلیم